Wednesday, 27 January 2016

السی انجیر تخم کتان روغن کتا ن

  Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net 
انجیر ( fig )
دیگر نام ۔
اردو ، ہ دی ، پ جاپی ، ب گالی ، مر ہٹی میں ا جیر ا گر یزی میں fig فرا سیسی میں figue روسی ، جرم میں feigs لاطی ی میں ficus carica اطالو ی میں fico عبرا ی میں teenah یو ا ی میں suiko ہسپا وی میں higo کر ا کی میں یڈ یڈ اور فا رسی میں جمیر کہتے ہیں ۔ 

قرآ نی نام ۔
تی ، طبس ، ۔

نبا تاتی نام
gacus caraica
فیملی ۔
یہ بڑ فیملی کا یع ی گو لر جا تی کا پو دا ہے۔
ماہیت ۔
ا جیر کا پو داتقریباًچھ سے دس یا بارہ فٹ او چا ہو تا ہے ۔ یہ دو قسم کو ہو تا ہے ۔ ایک خودرد (ج گلی )دوسرا کا شت کیا ہو ا ۔ اس کی قلمیں عموماًماہ پھا گ (فروری کے وسط اور ما رچ کے شروع ) میں کاٹ کر تھوڑی دور لگائی جاتی ہیں ۔ دو سے تی سال تک پودا مکمل ہو کر پھل دی ے لگتا ہے اور اس کے ہر جز سے دودھ کلتا ہے ۔
پتے ۔
بڑ ے اور کھردرے ہوتے ہیں ۔

 پھل ۔
ا جیر کا پودا ایک سال میں دو بار پھل دیتا ہے ۔ پہلے مئی کے وسط میں اور جو کے پہلے د و ں جبکہ دوسرا پھل مارچ کے وسط میں اور اپر یل کے شروع میں ، یہ گولر کی طرح گول گول ر م گولہ ما گچھوں میں لگتا ہے ۔ کچا پھل سبز اور پک ے میں شیر یں اور لذیذ ہو تا ہے۔ ا جیر کا پھل کچی حالت میں سخت لیک پک کر ر م ہو جاتا ہے ۔
مقا م پیدائش ۔
خیا ل کیا جاتاہے کہ ا جیر ایشیا ئے کو چک میں سمر ا کے مقام کی پیدا وار ہے ۔ یہ افعا ستا ،ایرا ،چی اور جاپا میں اس کو تجا رتی لحاظ سے کا شت کیا جاتاہے ۔ بر صیغر میں ا جیر کی کا شت ات ی مہیں ہو تی کہ عوام کی ضروریا ت پو ری ہو سکے ۔تاریخ سے معلو م ہو تا ہے کہ بر صیغر میں ا جیر ایرا اور عرب سے آ ے والے اطباء ے بو یا ، اس سے قبل ا جیر یہاں ہیں پائی جاتی تھی ، 
ا جیر کا مزاج ۔
گرم و سرد معتدل کا مزاج تروتازہ کا شری ی کی وجہسے تھوڑا ساگرم اور ماہیت کی زیا دتی کے حکیم ارشد ملک ے ا جیرکا مزاج تروتازہ اور زیادتی کا مزاج باعث لکھا ہے جبکہ مخز الادویہ میں گرم ایک تر دوسرے درجے میں ہے لیک طبی فارما کو رپیا میں ا جیر کا مزاج صرف گرم تر لکھا ہے۔
زنانہ و مر دانہ کمزوری کا پو شیدہ علا ج 
رنگت
 ۔ کچاپھل سبز پکنے پر سرخی مائل بھورا یا جامنی ہو تا ہے۔
ذائقہ ۔
شیریں ۔
افعال ۔
جالی، منفث ، بلغم ، مدربول ، مفنج ، اورام ، محلل، مقوی و مسمن بدن ، ملین شکم ، معرق ملطف اور معد ی ،قطع بواسیر اور نقرس ، ۔
افعال خواص ۔

 کیثر القداء اورسریع الہضم ہے۔خشک انجیر گرم اور لطیف ہے۔اس سے رقیق خون پید ا ہو تا ہے ۔انجیر تمام میوہ جا ت سے زیاد ہ سے زیا دہ غذا بخش ہے۔ یہ گرم تر ہو نے کی وجہ سے منفج ہے اور حرارت و رطوبت کے علا وہ گودے والا انجیر زیادہ منفج دیتاہے۔ اور اس انتہا درجہ کی قوت تلیسین ہے ۔پسینہ لاتی ہے حرارت کو تسکین دیتاہے ۔
 انجیر کا دودھ جمے ہو ئے خون اور دودھ کو پگھلا تا دیتا ہے ۔ انجیر اپنی حرارت ، رطوبت اور لطافت کی وجہ سے اس کا ضما د پھورڑوں کو پکاتا ہے ۔اور جو پیاس بلغم شور کی وجہ سے ہو اس کو تسکین دیتا ہے ۔ کیونکہ یہ بلغم کو پگھلا تا ہے ۔ اوررقیق کرتا ، جس کی وجہ سے پر انی کھانسی میں مفید ہے ۔ جو کھا نسی محض بلغم کی وجہ سے ہو انجیر تنقیہ کر کے پر انی کھا نسی کو نفع کر تا ہے ۔ انجیر اپنی قوت تفتج اورجلا کے باعث پیشا ب کا ادار کر تا ہے جگر اور طلحال کے سدوں کو دفو کر دیتا ہے ۔یہ گردے اور مثا نے کے لیے موافق ہے ۔ انجیر نہار منہ کھا نے سے مجا رئی غذا کے کھولنے میں عجیب منفث حا صل ہے ۔خصوصاًجبکہ اس کو بادام یا اخروٹ کے ساتھ کھایا جائے ،
 استعمال ۔
حلق کی خشو نت کو دور کر تا ہے ۔قبض کو کھولتا ہے ۔معرق ہو نے کی وجہ سے فضلا ت کو جلد کی طرف جا رج کر تا ہے ۔اس لئے چیچک ،خسر ہ ،موتی ، جھرہ کے دانے جلد پر یعنی با ہر نکالتا ہے ۔مغزاخروٹ کے ہمراہ کھا نا تقویت باہ کیلئے بہتر بیان کیا جا تاہے ۔
محلل کے بطو ر سفوف سکنجین کے سا تھ تلی کے ورم میں مفیدہے جبکہ انجیر کو پانی میں جوش دے کر غر غرہ کے طو ر برخناق کو مفید ہے ۔بطو ر ضماد خنا زیر ی گلیٹوں پر لگا نا مفید ہے اور معجو ن کے طور پر استعمال کر نے سے ورم رحم ومقعد کے علا وہ بواسیر کے دردکو بھی مفید ہے

۔ جالی ہو نے کی وجہ سے امراض جلد یہ میں اور خاص طور پرچھیت میں ،بر ض اور کلف میں ضماداًمفید ہے۔
حکیم رام لبھایا لکھتے ہیں کہ انجیر اور صقر کا جو شاندہ پلانے سے بلغم کو صا ف کر تا ہے ۔ جبکہ نسیا ن میں انجیر کے ساتھ بادام ، پستہ یا مغز یا ت کا استعمال مفیدو مقوی دماغ ہے۔
انجیرکا قر�آن پا ک میں ذکر ۔
ترجمہ ۔
قسم ہے انجیر اور زیتو ن کی اور طور سینا کی اس امن والے شہر کی کہ ہم نے انسان کو بہترین انداز کے ساتھ پید ا کیا ہے۔
انجیر کے بارے میں ارشا د نبو یْ ﷺ ۔
حضر ت ابو الد ر داءؓ روایت فرما تے ہیں کہ نبی کر یم ﷺ کی خدمت مین کہں سے انجیر سے بھر ا ہو تھا ل آیا ۔ انہوں نے ہمہیں فرما یا کہ ،کھاؤ ، ہم نے اس میں کھایا اور پھر ارشا د فریا یا اگر کو ئی پھل جنت سے زمین پر آسکتا ہے تو میں کہو ں گا کہ یہی وہ پھل ہے کیو نکہ بلا شبہ جنت کا میو ہ ہے ۔ اس میں سے کھا ؤ کہ یہ بواسیر کو ختم کر دیتی ہے اور نقرس (میں مفید ہے )۔ 
کتب مقدسہ میں انجیر کی اہمیت ۔
توریت اورانجیل میں انجیر کو زکر مختلف مقا ما ت پر 49مرتبہ کیا گیا ہے۔
تب درختو ں نے انجیر کے درخت سے کہا کہ تو آاور ہم پر سلطنت کر ، پر انجیر کے درخت نے کہا میں اپنی مٹھاس اور اچھے اچھے پھلو ں کو چھوڑ کر درختوں پر حکمرانی کر نے جاؤں ۔
انجیر کے درختوں میں ہر انجیر پکنے لگے اور تاکیں پھوٹنے لگیں ۔انکی مہک پھیل رہی تھی ۔
انجیر کے بارے میں محدثین کے مشاہدات ۔

 حافظ ابن قیم ۔ لکھتے ہیں کہ انجیر ارض حجازاور مدینہ میں نہیں ہوتی بلکہ اس علا قہ میں عام پھل صرف کھجور ہی ہے لیکن اللہ نے قرآن پاک میں اس کی قسم کھائی ہے اور امر میں کوئی شک نہیں کہ اس سے حاصل ہو نے والے افا دیت اور منا فع بے شمار ہیں ۔اس کی بہترین قسم سفید ہے ۔یہ گردہ اور مثانہ سے پتھر ی کو حل کر کے خارج کر تی ہے۔
انجیر بہترین غذا ہے اور زہر وں کے اثرات سے بچاتی ہے ۔ حلق کو سو زش ، سینے میں بو جھ ، پھیپھڑوں کی سوجن مفید ہے اور جگر اور تلی کے اصلا ح کر تی ہے۔ بلغم کو پتلا کر کے نکلتی ہے ۔
جا لینو س ۔
نے کہا کہ انجیر کے ساتھ زبو اء اور بادام ملا کر کھا لئے جا ئیں تو یہ خطر ناک زہر وں سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔اس کاگو دا بخا ر کے دوران مریض کے منہ کو خشک نہیں ہونے دیتا ہے۔ نمکین بلغم کو پتلا کر کے نکلتی ہے۔گردہ اور مثانہ کی سو زشوں کے لئے مفید ہے۔
انجیر کو نہا ر منہ کھانا عجیب و غریب فوائد کا حامل ہو تاہے ۔کیو نکہ یہ آنتو ں کے بند کھولتی ، پیٹ سے ہو ا نکلتی ہے۔اس کے ساتھ اگر بادام بھی کھا ئے جائیں تو پیٹ کی اکثر بیما ریو ں کو دور بھگاتی ہے۔
انجیر میں پائے جانے والے کیمیاوی اجزاء کا متناسب سو گرام میں ۔

 لحمیات پانچ ء ایک نشاستہ0ء15،حدت یا حرارے 66،سوڈیم 6ء24،پوٹاشیم 8ء28،کیلشیم 5ء8,،میگنیشم 2ء26، وٹامن اے اورسی ، فولاد18ء1،تانبا 07ء0،فاسفورس 6ء2،گندھک 9ء22،کلورین 1ء7،
نفع خاص۔
موتی جھرہ ، جدری وغیرہ میں دانوں کو ظاہر کر نے کیلئے مفید ہے۔ ملین طبع اور مدربول ، قبض ،دمہ ،سعال ،کھانسی کے علاوہ رنگت کو نکھارتاہے۔ اور جسم کو فربہ کرتاہے۔ تلی کی صلاحیت وورم میں مفید ہے۔
مضر 

۔ طبی فارماکو پیا کے مطابق جگرہ معدہ وآنت ، سدہ و جگر کو ۔
مصلح۔
سکنجین ،شربت ترنج ، انیسوں ،صعتر فارسی ،بادام شرین
بدل ۔
موویز منفی ،مغز چلغوزہ ۔
مقدارخوراک ۔ 

طبی فارماکو پیا دو سے تین دانے ،شربت اورجو شاندہ میں مستعمل ہے۔ جدری اور دیگر مستعدی امراض میں دو سے تین خشک انجیر کھلائیں ۔
قبض کیلئے کم ازکم پانچ خشک انجیر ، جبکہ بواسیر کیلئے میرا خود ذاتی تجر بہ ہے کہ تین ، پانچ یا سا ت عدد دانے دینے سے درد کو فوری آرام آتا ہے۔پیٹ سے ریا ح کو خارج کر تا ہے۔
جدید تحقیق اور تجربہ ۔
مذکورہ کیمیا وی اجزاء کے علا وہ وٹامن اے اور و ٖٹامن سی کا فی مقدار میں موجو د ہو تے ہیں ۔
ان اجزاء کے پیش نظر انجیر ایک نہا یت مفید غذا اور دواء ہے۔ اس لئے عام کمزوری اوربخاروں میں اس کا استعمال اچھے نتائج کا حامل ہو گا ۔
بو اسیر میں انجیر خشک کو عام طور پر چارماہ سے دس ماہ تک استعمال کرنے سے مسے خشک ہو جاتے ہیں۔ اگر بو اسیر کے ساتھ بد ہضمی زیا دہ ہو تو ہر کھا نے سے پہلے آدھ گھنٹہ پہلے دو سے تین انجیر کھلائی جائے ۔ جن کوصرف پیٹ میں بوجھ ہو تو ان کو کھا نے کے بعد انجیر کھا نی چائیے ۔
انجیر پرانی قبض کا بہترین علاج ہے ۔اس کے گودے میں پائے جانے والا دودھ ملین اور چھوٹے چھوٹے دانے پیٹ کے حمو ضا ت میں پھول کر آنتوں میں حرکا ت پیدا کر نے کا با عث ہوتے ہیں ۔انجیر خوراک کو ہضم کرنے اور آنتو ں کی سڑاند ختم کرتی ہیں۔ انجیر خون کی نا لیو ں میں جمی ہوئی غلاظتو ں کو نکال سکتی ہے اور اسکی افادیت کو آپ ﷺ نے بواسیر میں پھولی ہو ئی دریدوں کی اصلا ح کر نے کے لئے استعمال فرما یا ۔ خون کی نا لیو ں میں موٹا ئی آجا نے سے ہو تی ہے۔ انجیر اس مشکل کا آسان حل ہے۔
انجیر گردوں کے فیل ہونے کے علاوہ خشک انجیر کو جلا کر دانتوں پر منجن کیا جائے تو دانتو ں سے رنگ اور میل کے داغ اتر جاتے ہیں 
۔ْانجیر کے تازہ پھل سے نچوڑ کر اگر مسوں پر لگایا جائے تو وہ گر جا تے ہیں ۔اس کے پتے پھوڑوں کو پکا نے کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں ۔
انجیر کو خشک کر نے کا طریقہ۔
خشک کرنے کے لئے انجیر کو اس وقت تک پو دے پر رہنے دیا جا تاہے کہ جب تک وہ خوب پک کر زمین پر گر جائے کیو نکہ اس مر حلہ تک تقر یباً 3/4حصہ تک خشک کیا جاتاہے۔پھر ان کو کشتیو ں میں ڈبو کر رکھ کر جما لیا جاتاہے پھر ان پر گندھک کے مر طوب و خا ن پر 20سے30منٹ تک گزارا جا تاہے ۔پھر ان کو لکڑی کی کشتیو ں میں رکھ کر دھو پ میں رکھتے ہیں اور 5سے7دن تک ان کو الت پلٹ کرتے ہیں ۔خشک ہونے کے سے کچھ قبل ان کو دبا کر چپٹا بنا لیا جاتاہے بعد میں ان کو نمک کے محلو ل میں ڈبو لیا جاتا ہے جس سے ان میں نرمی اور ذائقہ پید ا بر قرار رہتا ہے۔ 
نوٹ ۔
طبی فار ماکو پیا اورحکیم کبیر الدین نے لکھا ہے کہ انجیر معدہ وجگر اور آنتو ں کے لئے مضر ہے مگر اچھے استعمال سے اور ڈاکڑ اور حکیم کے مشورے سے یہ اچھا بھی ثابت ہو تا ہے۔
تا ثیر ی عمر ۔
دوسال ۔

   Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net 
السی(تخم کتان )(lin seed )
نباتی یا لاطینی نام ۔
(( linum usitatissimun linn
فیملی ۔
(lineae )
مختلف نام ۔
عربی میں بزرالکتان ، فارسی میں بزرک ،گجراتی میں الشی ، بنگالی میں تیشی ،سنسکر ت میں بڈگنڈھا ،مرہٹی میں آتشی ہندی میں السی و تلیسی ۔
ماہیت ۔
السی کو پو دا برصیغر میں بکثرت کا شت کیا جاتا ہے ۔اس پو دے کی اہمیت اس سے حاصل ہو نے والے بیج ہیں جوکہ بر آمد کی جا نے والی ایشاء میں نہایت اہم ہیں ۔یہ تخم روغن ،چمکدار ، گہرے بھورے ،سرخ یا بھو رے یا سرخ سیا ہی مائل ،شکل میں چپٹے بیضوی ،قدرے لمبے اور نوکدار ہوتے ہیں ۔یہ تخم اور ان سے نکلا ہو ا روغن طب میں دواًء مستعمل ہے۔ 
ذائقہ ۔
پھیکا ۔
مقام پیدائش ۔
پاکستان ، ہندوستان ۔، مصر ، روس ، انگلستان۔
مزاج ۔
گرم و خشک درجہ اول
سیارہ ۔
قمر ۔

 افعال ۔
محلل ورم ، منفج ،جالی ، مسکن ،درد ،منفث بلغم ، مقئی ، مدرخفیف ،ملین، خراش ، حلق ، وافع سعال ۔
استعمال۔
محلل ورم ہونے کی وجہ جملہ اقسام کے برابراورام اور پھوڑے پھنسیو ں پر اس کا ضمادکیا جا تاہے۔ لیکن اگر ورم پکنے لگا ہو تو اس کو بہت جلد پکا کر پھو ڑ ڈالتا ہے اور بعد ازاں اخراج موادپر معین ہوتا ہے ۔ اور بعد ازاں اخراج مواد پر معین ہو تاہے۔ ظاہری اورام کے علا وہ باطنی مثلاًذات الریہ ،ذات الجنب ، ورم عروق خشنہ ،ورم ہا ریطون اور ورم مفاصل میں السی کا ضما د باندھنا مفید ہے۔ لیکن ان حالات میں اس کی تا ثیر کو قو ی کر نے کے لئے ضماد کی سطح پر باندھتے وقت قدرے رائی باریک شدہ چھڑک لے جاتی ہے۔ جالی ہو نے کی وجہ سے سرکہ کے ہمر اہ طلا ء کر نے سے جھائیں ،داد اور ثبور لبینہ کے لیئے مفید ہے 

۔ السی کا لعا ب پانی میں ٹپکا نے اور اردگرد طلا ء کر نے سے آنکھ کے سرخی زائل ہو جا تی ہے۔ السی کو جلا کر اور باریک پیس کر جراحا ت پر چھڑکنا ان کو خشک کرنے کے علا وہ لزع اور درد کو تسکین بکشنے کیلئے مفید ہے۔ مخرج بلغم ہونے کی وجہ سے سرفہ بلغمی اور ضیق النفس میں مفید ہے۔السی کو باریک پیس کر شہد میں ملا کر چٹا یا جا تا ہے۔ اس کا جو شاندہ ملطف بلغم ہونے کے علاوہ سو زش حلق میں جب کہ کھانسی کی شدت ہو فا ئدہ بخشتا ہے۔ 
السی کو فتہ کو جو ش دے کر پلا نے سے اخراج بلغم کر تا ہے ۔اورقے لاتا ہے اس جو شاندہ میں شہد ملاکر پلا تے ہیں ۔مدر خفیف ہو نے علا وہ گروہ ، مثانہ ، زخم ، قرح سو زاک میں بھی اس کا استعمال بے حد مفید ہے۔ ڈوشن یا حقنہ رحم اور آمعا ء کے اورام وقروح کے لیے مفید ہے۔
 نفع خاص ۔
مخرج بلغم ،اسہال بلغمی میں نا فع اور ادرار کے لئے بھی مفید ہے۔
مضر ۔
معدہ اور ہا ضمہ کو خر اب کر تی ہے۔ السی دیر ہضم ہے۔
مصلح ۔
شہد ۔کشینز اور سکنجین ۔ 
بدل ۔
تخم اور میتھی یا تخم جلسہ ۔
مقدار خوراک ۔
پانچ سے دس گرام ۔۔۔
جدید کیمیا وی ۔
تجزیہ کے بعد السی میں مندرجہ زیل اجزاء ۔گلوکو سائیڈ ۔ لینا مارین ۔ روغن کثیف ۔ لعاب دار اجزاء ۔ مو م ۔ شکر ۔ فا سفیٹس ۔ اجزاء لمیہ پائے جاتے ہیں

۔ خاص ترکیب استعمال۔
السی نیم کوفتہ کا ضما د یا السی کے تیل کی مالش وجع المفا صل میں مسکن درد ہے۔
السی پیس کر دوچند شہد میں ملا کر دینے سے امراض تنفس میں مفید ہے،۔ اور السی کو پہلے بھون کر پھر پیس کر شہد میں ملا کر دینے سے امراض حلق اور امراض تنفس خاص طور پر دمہ میں مفید ہے۔
جالی ہونے کی وجہ سے داغ ، دھبے ،داد جھائیں اور ثبور میں ضما د اًمفید ہے۔ 

مشہو ر مر کبا ت
 ۔ لعو ق کتان ،حب سعال ،لعو ق معتدل ،لعوق ربو ،شربت صدر وغیرہ ۔۔
۔ السی کا تیل ۔
(lin seed oil daamond )
مختلف نام ۔
عربی میں دہن الکتان ، فارسی میں روغن کتان ،بنگلہ میں تلیسی تیل ، انگر یزی میں لن سیڈ آئل 

۔ ماہیت ۔
السی کا پو دا گہیوں کے ساتھ بو یا جا تاہے۔ نیلے پھول والی بھورے رنگ کے عمو ماً ہر جگہ پیدا ہو تی ہے اس کا پو دا دو سے چا ر فٹ اونچا ہو تا ہے ۔
پھول ۔
نیلا لاجورد رنگ کا خو بصو رت ہو تا ہے۔
پھل ۔
چنے کے بر ابر ایک پر دے میں جس کے اند ر تخم بھرے ہوتے ہیں ۔
تخم ۔
چھوٹے چھو ٹے چمکدار ، چکنے ، سیا ہی ما ئل چٹپے ،بیضوی اور قدرے نوک دار ہو تے ہیں ۔ جن سے تیل نکا لا جاتاہے۔ جو بطور غذا استعمال کیا جا تاہے۔ 
   Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net 
رو غن کتا ن ۔
نہا یت شفاف اور بے رنگ ہو تا ہے اور بغیر حرارت کے تیا ر کیا جا تا ہے لیکن جو تیل بازار میں ملتا ہے گہر ابازردی مائل بھورے رنگ کا ہو تا ہے
۔ رو غن مزاج ۔
گرم ، تر، درجہ اول ۔
خاص افعال ۔
محلل اورم ،مسکن اوجاع ، جالی اور نافع قرو ح ہے
۔ استعمال ۔
محلل اورم اورمسکن اوجا ع ہونے کے با عث اکثر دردوں میں اس کے مالیش کی جاتی ہے۔جالی ہو نے کے باعث کلف ،داد وغیرہ جلدی امراض پر طلا کیا جاتاہے۔ قروح آمعا ء مستقیم کے زیریں
کے اندر کی جاتی ہے۔ اور روغن السی بہت سے مر اہم میں بطور جزو اعظم شامل کیاجاتاہے ۔روغن السی اور چونے کا پانی ہموزن ملاکر مرہم تیا ر کی جا تی ہے ۔جو جلے ہوئے مقام پر لگانے سے فوراً سو زش کو تسکین اور زخم کو خشک کر دیتا ہے۔ اگر اس میں کا ر پا لک ایسڈ دو فیصدی ملا کر لیا جائے تو یہ مفید تر ہو تا ہے۔ روغن کتان پید ا کر تا ہے ۔اعآاء کو قوت دینے کے علا وہ وافع بلغم ہے اور پیشاب جا ری کر تا ہے۔ رو غن کتان لگانے اور پلا نے سے دل کے درد کو زائل کر تا ہے ۔ اس کے پلانے سے قولنج کو صحت ہو تی ہے۔ خاص طور بر لہسن میں جو ش دے کر پلا نا اس کام میں فوری فائدہ ہو تا ہے۔اس کی مالش خشکی دفع کر تی ہے۔ 
نو ٹ ۔
یہ روغن چو پائے کا قو لنج ابھی کھو لتا ہے ۔وید کہتے ہیں کہ السی کا تیل نیم گرم کا ن میں ٹپکا نے سے کان کا درد دفع ہو تا ہے۔
مضر ۔
بینا ئی اور باہ کو کمزور کر تا ہے۔ معدہ کے لیے بھی مفید نہیں ہے۔
مصلح۔
کشنیز ، سکنجین ۔ْ
مقدار خوراک ۔
حسب ضرورت اور عمر ۔ 
ترکیب استعمال۔
بیرونی واندرونی ورموں مثلاًزات الجنب ، ذات الریہ ، ور م عر وق حشفہ یعنی ورم باریطون میں مفید ہے۔
روغن السی کو آب اہک (چونے کے پانی میں )میں اور کار پالک ایسڈ دو فیصدی ملاکر استعمال کر نے سے جلے ہو ئے مقا م کے درد ، جلن اور سوزش کو یہ مرہم فوراًتسکین دیتا ہے۔اور زخم کو جلدی خشک کر تا ہے ۔
مر کب ۔
قرو طی بزرالکتان ۔
زنانہ ومرد انہ پو شیدہ امراض کے علا ج کے لئے ابھی کا ل کریں 
جدید تحقیق ۔
فکسڈآئیل یعنی نہ اڑنے والا تیل ، اس روغن میں گلیسر ل اورلائی فولک ایسڈ پچیس سے تیس فیصد ہو تا ہے۔

No comments:

Post a Comment