Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
بندا
(Cymbivm Tissalipos)
دیگرنام۔
عربی میں خرقطان ،بنگالی میں بازو،سندھی میں گوساٹو،فارسی میں رقو سنسکرت میں ورتک ۔
ماہیت۔
ایک نبات ہے جس کی خصوصیت یہ ہے کہ زمین پر نہیں اگتی بلکہ کسی پرانے درخت پر پیدا ہوتی ہے۔اس کے ساتھ اس کو منسوب کرتے ہیں
مثلاًکیکر کابندا اور سرس کا بندا وغیرہ اس کے پتے گوندنی کے پتوں کے مانند لیکن اس سے زیادہ لمبے اور کم چوڑے ہوتے ہیں۔پھول سرخ سیاہیمائل لمبے دنبالے والے ہوتے ہیں۔پھل کھرنی کے برابر اور گچھوں میں لگتے ہیں۔جن کاذائقہ پھسیکا ہوتاہے۔
مزاج۔
سرد خشک۔
استعمال۔
بندے کے پتوں کا باریک پیس کر بچوں کے قلاع دہن کرتے ہیں۔سحج اسہال خونی اور نفث الدم میں سفوف بناکر کھاتے ہیں۔یا پانی میں چھان کرپلاتے ہیں۔اس کے تازہ پتوں کا پانی ٹوٹی ہوئی ہڈیوں کے جوڑے اور موچ کیلئے مفیدہے۔یہ بھی یاد رکھیں کہ جس قسم کے درخت پرہوگا افعال و خواص درخت کی مانند ہونگے۔
نفع۔
منقی دماغ اور مقوی معدہ ۔
مضر۔
قابض۔
مصلح۔
فلفل سیاہ اور شہد ۔
مقدارخوراک۔
تین سے پانچ گرام ماشے تازہ گرام تازہ پرپتوں کا پانی دو سے تین تولہ (تیس ملی لیٹر ) ۔
(Cymbivm Tissalipos)
دیگرنام۔
عربی میں خرقطان ،بنگالی میں بازو،سندھی میں گوساٹو،فارسی میں رقو سنسکرت میں ورتک ۔
ماہیت۔
ایک نبات ہے جس کی خصوصیت یہ ہے کہ زمین پر نہیں اگتی بلکہ کسی پرانے درخت پر پیدا ہوتی ہے۔اس کے ساتھ اس کو منسوب کرتے ہیں
مثلاًکیکر کابندا اور سرس کا بندا وغیرہ اس کے پتے گوندنی کے پتوں کے مانند لیکن اس سے زیادہ لمبے اور کم چوڑے ہوتے ہیں۔پھول سرخ سیاہیمائل لمبے دنبالے والے ہوتے ہیں۔پھل کھرنی کے برابر اور گچھوں میں لگتے ہیں۔جن کاذائقہ پھسیکا ہوتاہے۔
مزاج۔
سرد خشک۔
استعمال۔
بندے کے پتوں کا باریک پیس کر بچوں کے قلاع دہن کرتے ہیں۔سحج اسہال خونی اور نفث الدم میں سفوف بناکر کھاتے ہیں۔یا پانی میں چھان کرپلاتے ہیں۔اس کے تازہ پتوں کا پانی ٹوٹی ہوئی ہڈیوں کے جوڑے اور موچ کیلئے مفیدہے۔یہ بھی یاد رکھیں کہ جس قسم کے درخت پرہوگا افعال و خواص درخت کی مانند ہونگے۔
نفع۔
منقی دماغ اور مقوی معدہ ۔
مضر۔
قابض۔
مصلح۔
فلفل سیاہ اور شہد ۔
مقدارخوراک۔
تین سے پانچ گرام ماشے تازہ گرام تازہ پرپتوں کا پانی دو سے تین تولہ (تیس ملی لیٹر ) ۔
بکن بکم بلادر بھلانواںبلوط جفت بلوط
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
بکن(بکم)
لاطینی میں ۔
Lippia Nodiflora
دیگرنام۔
فارسی میں بکم عربی میں فلفل الماء ،ہندی میں جل پیپل یا اسپابوٹہ پنجابی میں توت بوٹی،گجراتی میں رت بولیو بنگالی میں کانچڑا کہتے ہیں۔
ماہیت۔
ایک بوٹی ہے جو زمین پرمفروش ہوتی ہے۔اس کی شاخیں باریک اور پتلی پتے چھوٹے بیضوی لمبے نوکدار قدرے چوڑے دندانہ دار جو شہتوت کے پتوں سے ملتے جلتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ پنجابی میں اس کو توت بوٹی بھی کہاجاتا ہے۔شاخ کی ہرگرہ پر ایک جھوٹاگول پھول ہوتا ہے۔جس سے مچھلی کی مانند بو آتی ہے۔اس لئے سنسکرت میں اس کا صفائی نام مچھا گندھارا رکھا گیا ہے۔اسے گھنڈی جیسے بیگنی رنگ کے پھول لگتے ہیں۔جوپیپل کے ہم شکل ہوتے ہیں۔
رنگ۔
پتے سبز پھول اودے یاکاسنی ۔
ذائقہ۔
تلخ اور کسیلا۔
مقام اور پیدائش۔
پاکستان اور ہندوستان ،دریاؤں اور نہروں کے کناروں کے علاوہ باغوں میں بکثرت اور ہر موسم میں ملتی ہے۔دریاؤں اور نہروں کے کنارے بکثرت ہونے کی وجہ سے ہندی میں اس کو جل پیپل کہتے ہیں۔
مزاج۔
گرم وخشک درجہ دوم۔
www.sayhat.netلاطینی میں ۔
Lippia Nodiflora
دیگرنام۔
فارسی میں بکم عربی میں فلفل الماء ،ہندی میں جل پیپل یا اسپابوٹہ پنجابی میں توت بوٹی،گجراتی میں رت بولیو بنگالی میں کانچڑا کہتے ہیں۔
ماہیت۔
ایک بوٹی ہے جو زمین پرمفروش ہوتی ہے۔اس کی شاخیں باریک اور پتلی پتے چھوٹے بیضوی لمبے نوکدار قدرے چوڑے دندانہ دار جو شہتوت کے پتوں سے ملتے جلتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ پنجابی میں اس کو توت بوٹی بھی کہاجاتا ہے۔شاخ کی ہرگرہ پر ایک جھوٹاگول پھول ہوتا ہے۔جس سے مچھلی کی مانند بو آتی ہے۔اس لئے سنسکرت میں اس کا صفائی نام مچھا گندھارا رکھا گیا ہے۔اسے گھنڈی جیسے بیگنی رنگ کے پھول لگتے ہیں۔جوپیپل کے ہم شکل ہوتے ہیں۔
رنگ۔
پتے سبز پھول اودے یاکاسنی ۔
ذائقہ۔
تلخ اور کسیلا۔
مقام اور پیدائش۔
پاکستان اور ہندوستان ،دریاؤں اور نہروں کے کناروں کے علاوہ باغوں میں بکثرت اور ہر موسم میں ملتی ہے۔دریاؤں اور نہروں کے کنارے بکثرت ہونے کی وجہ سے ہندی میں اس کو جل پیپل کہتے ہیں۔
مزاج۔
گرم وخشک درجہ دوم۔
بلادر (بھلانواں)
(Marking Nuts)
لاطینی میں۔
Semicarpus Anacardium
خاندان۔
Anaca.Radiacaea
دیگرنام۔
عربی میں الفہم یا،حب القلب ،فارسی میں بلادر ہندی میں بھلانواں ،بنگلہ دیش میں بھلا یا بھیلوا،مرہٹی میں بیلبا،گجراتی میں بھلاماں ۔سنسگرت میں بھلاتک انگریزی میں مارکنگ نٹ نیری اور رومی میں انقردیا کہتے ہیں۔
ماہیت۔
www.sayhat.net(Marking Nuts)
لاطینی میں۔
Semicarpus Anacardium
خاندان۔
Anaca.Radiacaea
دیگرنام۔
عربی میں الفہم یا،حب القلب ،فارسی میں بلادر ہندی میں بھلانواں ،بنگلہ دیش میں بھلا یا بھیلوا،مرہٹی میں بیلبا،گجراتی میں بھلاماں ۔سنسگرت میں بھلاتک انگریزی میں مارکنگ نٹ نیری اور رومی میں انقردیا کہتے ہیں۔
ماہیت۔
بطخ بکائن دھرک بکری
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
بطخ
(Duck)
(Duck)
ماہیت۔
مشہور پرندہ جوکہ مرغالی کی قسم سے ہے۔جس کو گھروں میں پالتے ہیں۔یہ پانی پر بھی تیرتا ہے بڑی بط یعنی ہنس مکھ کو عربی میں اوز ،فارسی میں قاز کہتے ہیں۔
اور انگریزی میں گوز کہتے ہیں۔
رنگ ۔
سفید ،بھورا،چونچ زرد جبکہ گوشت سرخ ہوتاہے۔
مزاج۔
بطخ کا پتہ گرم تردرجہ اول۔
استعمال۔
کیثر القد اور دافع ریاح ہے۔بازوؤں کا گوشت بدن کو فربہ کرتا ہے۔گردوں اور باہ کو تقویت دیتاہے۔قوت باہ اور ازیادمنی کیلئے تمام گوشتوں سے بہتر ہے لیکن زود ہضم نہیں۔
خفقان کو سفید ہے۔اس کا جگر صالح خون پیدا کرتا ہے۔چربی اس کی ملطف ملین اور محلل ہے اور سب چربیوں سے صالح ہے۔بواسیر کے درد کو ؛نفع بخشتی ہے ورموں کو تحلیل کرتا ہے۔انڈے کے فائدے مرغی کے انڈے کی طرح مگر اثر میں ذراکمزور ہوتے ہیں
مشہور پرندہ جوکہ مرغالی کی قسم سے ہے۔جس کو گھروں میں پالتے ہیں۔یہ پانی پر بھی تیرتا ہے بڑی بط یعنی ہنس مکھ کو عربی میں اوز ،فارسی میں قاز کہتے ہیں۔
اور انگریزی میں گوز کہتے ہیں۔
رنگ ۔
سفید ،بھورا،چونچ زرد جبکہ گوشت سرخ ہوتاہے۔
مزاج۔
بطخ کا پتہ گرم تردرجہ اول۔
استعمال۔
کیثر القد اور دافع ریاح ہے۔بازوؤں کا گوشت بدن کو فربہ کرتا ہے۔گردوں اور باہ کو تقویت دیتاہے۔قوت باہ اور ازیادمنی کیلئے تمام گوشتوں سے بہتر ہے لیکن زود ہضم نہیں۔
خفقان کو سفید ہے۔اس کا جگر صالح خون پیدا کرتا ہے۔چربی اس کی ملطف ملین اور محلل ہے اور سب چربیوں سے صالح ہے۔بواسیر کے درد کو ؛نفع بخشتی ہے ورموں کو تحلیل کرتا ہے۔انڈے کے فائدے مرغی کے انڈے کی طرح مگر اثر میں ذراکمزور ہوتے ہیں
۔نوت۔گاؤں کے لوگ اس کو گھر کی حفاظت کے لئے بھی پالتے ہیں۔
کیونکہ یہ اجنبی لوگوں کو دیکھ کر چیخنا شروع کردیتی ہے جس سے چوری کا خطرہ نہیں رہتا ہے۔
www.sayhat.net
بکائن (دھرک)
(The persian Lilac Bead Tree)
دیگرنام۔
سندھی میں بکائن نم ،فارسی میں بان ،بنگالی میں گھوڑانیم ،گجراتی میں بکانیہ ،سنسکرت میں نم برکشن،پنجابی میں دھرک کہتے ہیں۔
ماہیت۔
بکائن مشہوردرخت ہے جس کو میری مادری زبان میں دھرک کہتے ہیں۔
اس کے پتے پھول اور نیم سے مشابہ ہوتے ہیں لیکن پھل کے اندر سے چار خانے ہوتے ہیں اور ہرایک خانے میں ایک تخم ہوتے ہیں تخم بکائن کے اوپر سیاہ رنگکی جھلی سی ہوتی ہے۔اور اندر سے مغز سفید ہوتاہے۔زیادہ تر یہ مغز ہی دواًمستعمل ہے۔انہیں بیجوں کو حب النان یا تخم بکائن او ر پنجابی میں دھرکنے کہتے ہیں۔
بعض اطباء بکائن کا فارسی نام آزاد درخت لکھتے ہیں۔جوکہ صیحح نہیں ہے۔
رنگ۔
پتے سبز اور پھو ل زرد ۔
مقام پیدائش۔
پاکستان ،ہندوستان برما اور ایران ۔
(The persian Lilac Bead Tree)
دیگرنام۔
سندھی میں بکائن نم ،فارسی میں بان ،بنگالی میں گھوڑانیم ،گجراتی میں بکانیہ ،سنسکرت میں نم برکشن،پنجابی میں دھرک کہتے ہیں۔
ماہیت۔
بکائن مشہوردرخت ہے جس کو میری مادری زبان میں دھرک کہتے ہیں۔
اس کے پتے پھول اور نیم سے مشابہ ہوتے ہیں لیکن پھل کے اندر سے چار خانے ہوتے ہیں اور ہرایک خانے میں ایک تخم ہوتے ہیں تخم بکائن کے اوپر سیاہ رنگکی جھلی سی ہوتی ہے۔اور اندر سے مغز سفید ہوتاہے۔زیادہ تر یہ مغز ہی دواًمستعمل ہے۔انہیں بیجوں کو حب النان یا تخم بکائن او ر پنجابی میں دھرکنے کہتے ہیں۔
بعض اطباء بکائن کا فارسی نام آزاد درخت لکھتے ہیں۔جوکہ صیحح نہیں ہے۔
رنگ۔
پتے سبز اور پھو ل زرد ۔
مقام پیدائش۔
پاکستان ،ہندوستان برما اور ایران ۔
مزاج۔
گرم خشک بدرجہ دوم ۔
افعال۔
مصفیٰ خون ،مسکن درد،دافع بواسیر منقیٰ و مجفف قروح ،قاتل کرم شکم دافع تپ مزمن و ربع ۔
استعمال۔۔
مصفیٰ خون ہونے کی وجہ سے اس کے پتے اور پوست امراض فساد خون مثلاًجذام اور برض وغیرہ میں مستعمل ہیں۔
مسکن درد ہونے کی وجہ سے پتوں کو جوش دے کر مقام ماؤف کو بھپارہ دیتے ہیں اور اسکے پتوں کا بھجیا باندھتے ہیں۔بواسیر میں اسکے تغموں مغز دے کر دیگر ادویہ کےہمراہ بکثرت مستعمل ہے۔پوست بکائن کو جلا کر کتھ سفید کے ہمراہ مرض قلاع میں منہ کے اندر چھڑکتے ہیں۔کرم شکم خصوصاًحب القرح اور خراطین کے قتل اور اخراج کیلئے پوست بیخ بکائن جوشاندہ پلاتے ہیں۔مزمن بخار اور تپ چوتھیا میں درخت بکائن کا درمیانی پوست لے کر تخم کاسنی نیم کوفتہ اور دھمالیہ کے ہمراہ نقوع بناکر پلاتے ہیں۔
بکائن کے پختہ پھل کو جوکوب کرکے پانی میں پکا کر سرد ھونے سے بال لمبے ہوجاتے ہیں۔اور جوئیں نہیں پرتیں ۔
نوٹ۔مغز بکائن زیادہ مقدار میں سمی اثرات رکھتی ہے۔اور چھ سات بیج کھالینے سے موت واقع ہوسکتی ہے۔
نفع خاص۔
مصفیٰ خون ،
مضر۔
معدہ اورجگر۔
مصلح۔
انیسول۔
بدل۔تج یاجاوتری ۔
مقدارخوراک۔
مغزتخم بکائن چاررتی سے ایک ماشہ پوست بکائن سات ماشہ سے ایک تولہ ۔
مشہور مرکب۔
حب بواسیر ،معجون مسکن درد رحم۔
گرم خشک بدرجہ دوم ۔
افعال۔
مصفیٰ خون ،مسکن درد،دافع بواسیر منقیٰ و مجفف قروح ،قاتل کرم شکم دافع تپ مزمن و ربع ۔
استعمال۔۔
مصفیٰ خون ہونے کی وجہ سے اس کے پتے اور پوست امراض فساد خون مثلاًجذام اور برض وغیرہ میں مستعمل ہیں۔
مسکن درد ہونے کی وجہ سے پتوں کو جوش دے کر مقام ماؤف کو بھپارہ دیتے ہیں اور اسکے پتوں کا بھجیا باندھتے ہیں۔بواسیر میں اسکے تغموں مغز دے کر دیگر ادویہ کےہمراہ بکثرت مستعمل ہے۔پوست بکائن کو جلا کر کتھ سفید کے ہمراہ مرض قلاع میں منہ کے اندر چھڑکتے ہیں۔کرم شکم خصوصاًحب القرح اور خراطین کے قتل اور اخراج کیلئے پوست بیخ بکائن جوشاندہ پلاتے ہیں۔مزمن بخار اور تپ چوتھیا میں درخت بکائن کا درمیانی پوست لے کر تخم کاسنی نیم کوفتہ اور دھمالیہ کے ہمراہ نقوع بناکر پلاتے ہیں۔
بکائن کے پختہ پھل کو جوکوب کرکے پانی میں پکا کر سرد ھونے سے بال لمبے ہوجاتے ہیں۔اور جوئیں نہیں پرتیں ۔
نوٹ۔مغز بکائن زیادہ مقدار میں سمی اثرات رکھتی ہے۔اور چھ سات بیج کھالینے سے موت واقع ہوسکتی ہے۔
نفع خاص۔
مصفیٰ خون ،
مضر۔
معدہ اورجگر۔
مصلح۔
انیسول۔
بدل۔تج یاجاوتری ۔
مقدارخوراک۔
مغزتخم بکائن چاررتی سے ایک ماشہ پوست بکائن سات ماشہ سے ایک تولہ ۔
مشہور مرکب۔
حب بواسیر ،معجون مسکن درد رحم۔
www.sayhat.net
بکری
(Goat)
دیگرنام ۔
عربی میں ماغر،فارسی میں بز گوسفند انگریزی میں گوٹ کہتے ہیں۔ماہیت۔مشہور عام چوپایہ ہے اس کے نر کو بریابکرا کہتے ہیں۔
(Goat)
دیگرنام ۔
عربی میں ماغر،فارسی میں بز گوسفند انگریزی میں گوٹ کہتے ہیں۔ماہیت۔مشہور عام چوپایہ ہے اس کے نر کو بریابکرا کہتے ہیں۔
رنگ ۔
مختلف۔
مزاج۔
گرم تر۔
استعمال۔
بکرے کا گوشت خون صالح پید اکرتا ہے۔گرم گرم گوشت چوٹ کے مقام پر باندھنے سے درد کو تسکن دیتا ہے۔کلیجی کو گرم توے پر رکھ کر اس کا پانی آنکھوں میں ڈالنا اندھراتے کو نظر آنامفید ہے۔مقوی باہ ہے چربی کا لیپ دردوں کو تسکین دیتاہے۔کمزور مریضوں کے لئے بزنما لہ یعنی بکری کے بچے کو گوشت تجویز کیاجاتاہے۔
کیونکہ چھوٹے بچوں کامعدہ چربیلا گوشت ہضم کرنے کا متحل نہیں ہوتا ہے۔
مختلف۔
مزاج۔
گرم تر۔
استعمال۔
بکرے کا گوشت خون صالح پید اکرتا ہے۔گرم گرم گوشت چوٹ کے مقام پر باندھنے سے درد کو تسکن دیتا ہے۔کلیجی کو گرم توے پر رکھ کر اس کا پانی آنکھوں میں ڈالنا اندھراتے کو نظر آنامفید ہے۔مقوی باہ ہے چربی کا لیپ دردوں کو تسکین دیتاہے۔کمزور مریضوں کے لئے بزنما لہ یعنی بکری کے بچے کو گوشت تجویز کیاجاتاہے۔
کیونکہ چھوٹے بچوں کامعدہ چربیلا گوشت ہضم کرنے کا متحل نہیں ہوتا ہے۔
بسد بسفائج بسپکھرااٹ سٹ
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
بسد
دیگرنام۔
عربی میں ناشف سندھی میں پاڑ مرجان ۔
ماہیت۔
ایک سرخ رنگ کا پتھر ہے سوراخ دار اور سخت ،خلیج فارس سے آتا ہے۔اس کو عموماًبیخ مرجان کہا جاتاہے۔لیکن یہ مونگے کی جڑ نہیں ہے۔
رنگ۔
سرخ۔
ذائقہ۔
پھیکا ۔
مقام پیدائش۔
خلیج فارس ،بجر عمان وغیرہ۔
مزاج۔
سرد ایک خشک درجہ دوم۔
افعال۔
قابض ،حابس الدم مجفف ،جالی مقوی و مفرح قلب۔
استعمال۔
بسد کامزاج سرد ہونے کے باوجود قابض بھی ہے۔لہذا نزف الدم کیلئے مفید ہے۔اور بواسیر خونی نفث الدم ،اسہال و موی ،قروح آمعاء میں استعمال کیا جاتا ہے۔
خفقان اور وسواس کیلئے مفید خیال کیاجاتا ہے۔جالی دار قابض ہونے کی وجہ سے اس کو پیس کر مفرد اًدیگر ادویہ میں ملا کر بطور سنون استعمال کرتے ہیں۔دانتوں کی زردی وغیرہ کو صاف کرتا ہے خصوصاًجالی اور مجفف ہونے کی وجہ سے تقویت بصر بیاض چشم و معہ اور جرب و سلاق کیلئےاکتھالاًمفید ہے۔اسی وجہ دے بدن کے سیلان خون کو روک دیتا ہے۔
باریک پیس کر زخموں پر چھڑک دیا جاتاہے۔تو زخموں کیلئے خراب گوشت کوکھاجائے اور انکو خشک کرنے کیلئے بھی زروراًاستعمال کیاجاتا ہے۔روغن بلسان کے ہمراہ کان میں ٹپکانا درد کان کو نفع دیتا ہے۔
نفع خاص۔
مفرح و مقوی قلب مضر گردہ کیلئے ،غشیان پیدا کرتا ہے۔
مصلح۔
طبا شیر ،کیترا ،
www.sayhat.netدیگرنام۔
عربی میں ناشف سندھی میں پاڑ مرجان ۔
ماہیت۔
ایک سرخ رنگ کا پتھر ہے سوراخ دار اور سخت ،خلیج فارس سے آتا ہے۔اس کو عموماًبیخ مرجان کہا جاتاہے۔لیکن یہ مونگے کی جڑ نہیں ہے۔
رنگ۔
سرخ۔
ذائقہ۔
پھیکا ۔
مقام پیدائش۔
خلیج فارس ،بجر عمان وغیرہ۔
مزاج۔
سرد ایک خشک درجہ دوم۔
افعال۔
قابض ،حابس الدم مجفف ،جالی مقوی و مفرح قلب۔
استعمال۔
بسد کامزاج سرد ہونے کے باوجود قابض بھی ہے۔لہذا نزف الدم کیلئے مفید ہے۔اور بواسیر خونی نفث الدم ،اسہال و موی ،قروح آمعاء میں استعمال کیا جاتا ہے۔
خفقان اور وسواس کیلئے مفید خیال کیاجاتا ہے۔جالی دار قابض ہونے کی وجہ سے اس کو پیس کر مفرد اًدیگر ادویہ میں ملا کر بطور سنون استعمال کرتے ہیں۔دانتوں کی زردی وغیرہ کو صاف کرتا ہے خصوصاًجالی اور مجفف ہونے کی وجہ سے تقویت بصر بیاض چشم و معہ اور جرب و سلاق کیلئےاکتھالاًمفید ہے۔اسی وجہ دے بدن کے سیلان خون کو روک دیتا ہے۔
باریک پیس کر زخموں پر چھڑک دیا جاتاہے۔تو زخموں کیلئے خراب گوشت کوکھاجائے اور انکو خشک کرنے کیلئے بھی زروراًاستعمال کیاجاتا ہے۔روغن بلسان کے ہمراہ کان میں ٹپکانا درد کان کو نفع دیتا ہے۔
نفع خاص۔
مفرح و مقوی قلب مضر گردہ کیلئے ،غشیان پیدا کرتا ہے۔
مصلح۔
طبا شیر ،کیترا ،
بسفائج۔
(Polypodium)
لاطینی میں۔
Polypodium Vulare
خاندان۔
Polypoiaceae(ہنس راج)
دیگرنام۔
عربی میں اخرا س الکلب ،فارسی میں اضراس الکلب ،ہندی میں کھنگالی ،اور انگریزی میں پولی پوڈیم کہتے ہیں۔
ماہیت۔
یہ ہنس راج شکل کی بوٹی ہے مگر ڈالی بڑی اور موٹی ہوتی ہے۔پتے کنگرے دار کٹے ہوئے کنارے ہوتے ہیں۔جڑیں گرہ دار،ہرگرہ پر باریک ریشے لگتے ہیں۔جس کی مددسے اس کی شکل کن کھچورے کی طرح ہوتی ہے۔اس پر باریک رواں سا بھی معلوم ہوتا ہے۔یہ سخت اور مضبوط ہوتی ہے۔چھنگلی یعنی قلم کی موٹائی کے برابر جڑ تازہ اوپر سے سرخ زردی مائل اندرسے پستہ کی طرح سبز ذائقہ تلخ مٹھاس لئے ہوء کیبلی اچھی ہوتی ہے۔جڑ جب پرانی ہوتو بطور سرخی مائل ہوجاتی ہے۔اور یہی بطور دواء مستعمل ہے۔
مقام پیدائش۔
یہ نمناک کنکریلی اور پتھریلی زمینوں پر اگتی ہے۔اور یہ عموماًبلوبلوط کے درختوں کے نیچے عموماًہوتی ہے۔
ایک اور قسم کی گروہ دار جڑہے۔جو چھپکلی کے مانند ہوتی ہے۔اندر سے سبز او رسیاہ جس کا رنگ اندر سے سبز نکلے وہ بہترین ہے۔اس کو بسفائج فستقی کہتے ہیں۔
مزاج۔
گرم اور خشک درجہ دوم بعض کے نزدیک معتدل ہے۔
افعال ۔
مسہل بلغم و سودا و بلغم کے خارج کرنے کے لئے امراض سودؤی و بلغمی مثلاًجزام صراع (مرگی)مالیخولیا)اور وجع المفاصل میں استعمال کرتے ہیں۔سود اور بلغم کے مادے کو دستوں کے ذریعے سے خارج کرتی ہے جس کی وجہ سے قولنج و نفخ بھی کھلاتے ہیں۔سرکہ کے ہمراہ اس کا لیپ عظم طحال کو دفع کرتا ہے۔
نوٹ۔
www.sayhat.net(Polypodium)
لاطینی میں۔
Polypodium Vulare
خاندان۔
Polypoiaceae(ہنس راج)
دیگرنام۔
عربی میں اخرا س الکلب ،فارسی میں اضراس الکلب ،ہندی میں کھنگالی ،اور انگریزی میں پولی پوڈیم کہتے ہیں۔
ماہیت۔
یہ ہنس راج شکل کی بوٹی ہے مگر ڈالی بڑی اور موٹی ہوتی ہے۔پتے کنگرے دار کٹے ہوئے کنارے ہوتے ہیں۔جڑیں گرہ دار،ہرگرہ پر باریک ریشے لگتے ہیں۔جس کی مددسے اس کی شکل کن کھچورے کی طرح ہوتی ہے۔اس پر باریک رواں سا بھی معلوم ہوتا ہے۔یہ سخت اور مضبوط ہوتی ہے۔چھنگلی یعنی قلم کی موٹائی کے برابر جڑ تازہ اوپر سے سرخ زردی مائل اندرسے پستہ کی طرح سبز ذائقہ تلخ مٹھاس لئے ہوء کیبلی اچھی ہوتی ہے۔جڑ جب پرانی ہوتو بطور سرخی مائل ہوجاتی ہے۔اور یہی بطور دواء مستعمل ہے۔
مقام پیدائش۔
یہ نمناک کنکریلی اور پتھریلی زمینوں پر اگتی ہے۔اور یہ عموماًبلوبلوط کے درختوں کے نیچے عموماًہوتی ہے۔
ایک اور قسم کی گروہ دار جڑہے۔جو چھپکلی کے مانند ہوتی ہے۔اندر سے سبز او رسیاہ جس کا رنگ اندر سے سبز نکلے وہ بہترین ہے۔اس کو بسفائج فستقی کہتے ہیں۔
مزاج۔
گرم اور خشک درجہ دوم بعض کے نزدیک معتدل ہے۔
افعال ۔
مسہل بلغم و سودا و بلغم کے خارج کرنے کے لئے امراض سودؤی و بلغمی مثلاًجزام صراع (مرگی)مالیخولیا)اور وجع المفاصل میں استعمال کرتے ہیں۔سود اور بلغم کے مادے کو دستوں کے ذریعے سے خارج کرتی ہے جس کی وجہ سے قولنج و نفخ بھی کھلاتے ہیں۔سرکہ کے ہمراہ اس کا لیپ عظم طحال کو دفع کرتا ہے۔
نوٹ۔
برہمی بریارابریالہ بڑھل ڈھیؤ
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
برہمی
(Indain Penny Wort)
لاطینی میں۔
Hydrocotyle .Asiatica
خاندان۔
Bacopa Monnieri
دیگرنام۔
بنگالی مین تھل کری،تامل میں غیر برامی ،سنسکرت میں براہمی جبکہ انگریزی میں انڈین پینی ورٹ کہتے ہیں۔
ماہیت۔
برہمی ایک چھوٹی بوٹی ہے۔جوکہ چھتے دار ہوتی ہے۔جڑ ہی سے باریک باریک شاخیں نکلتی ہیں۔اور ان کے سرے پر ایک پتا لگا ہوتا ہے۔پتے بڑے یعنی پیسے کے برابر گول نو انچ لمبے ہوتے ہیں۔اور بیل نما پھیلے ہوتے ہیں۔پودے میں سے ایک شاخ نکل کر زمین پر پھیل جاتی ہے۔اس طرح یہ جڑیں بناتی ہوئی پھیلتی جاتی ہے۔پتوں کی جڑ میں ننھا سا پھول اور بہت چھوٹا ساتخم پیدا ہوتا ہے۔
برہمی بوٹی کو تازہ استعمال کرناچاہیے۔اس کا ذائقہ گاجر کے پتوں کی طرح کسیلا ہوتا ہے۔خشک کرنا ہوتو سایہ میں سوکھی بہتر ہے ورنہ دھوپ میں ایتھر اور الکوحل اڑجاتا ہے۔
(Indain Penny Wort)
لاطینی میں۔
Hydrocotyle .Asiatica
خاندان۔
Bacopa Monnieri
دیگرنام۔
بنگالی مین تھل کری،تامل میں غیر برامی ،سنسکرت میں براہمی جبکہ انگریزی میں انڈین پینی ورٹ کہتے ہیں۔
ماہیت۔
برہمی ایک چھوٹی بوٹی ہے۔جوکہ چھتے دار ہوتی ہے۔جڑ ہی سے باریک باریک شاخیں نکلتی ہیں۔اور ان کے سرے پر ایک پتا لگا ہوتا ہے۔پتے بڑے یعنی پیسے کے برابر گول نو انچ لمبے ہوتے ہیں۔اور بیل نما پھیلے ہوتے ہیں۔پودے میں سے ایک شاخ نکل کر زمین پر پھیل جاتی ہے۔اس طرح یہ جڑیں بناتی ہوئی پھیلتی جاتی ہے۔پتوں کی جڑ میں ننھا سا پھول اور بہت چھوٹا ساتخم پیدا ہوتا ہے۔
برہمی بوٹی کو تازہ استعمال کرناچاہیے۔اس کا ذائقہ گاجر کے پتوں کی طرح کسیلا ہوتا ہے۔خشک کرنا ہوتو سایہ میں سوکھی بہتر ہے ورنہ دھوپ میں ایتھر اور الکوحل اڑجاتا ہے۔
برہمی کی اقسام۔
اس کی دوسری قسم منڈوک پرنی کہاجاتا ہے۔اس کا پتا اصل برہمی سے زرا بڑااور موٹاہوتا ہے۔باقی تمام شکل و صورت ایک سی ہوتی ہے۔اور اس کے اوصاف
برہمی کی مانند لیکن ذراکم ہوتے ہیں۔مگر بعض وئیداسی کو ہی اصلی برہمی بوٹی کہتے ہیں۔جبکہ بنگال حکیم جل کو نیم کو برہمی بوٹی قرار دیتے ہیں۔برہمی گھاس کے نام کی خوشبو دار چیز پنساری تیل کی شکل میں فروخت کرتے ہیں۔یہ برہمی گھاس تالیس پتر کا پہاڑی نام ہے۔اس لیے مغالط سے بچنا چاہیے۔
تمام پودا ہی کام میں لاناچاہیے۔
مقام پیدائش۔
برہمی بوٹی عموماًندی نالوں ،تابوں اور نمناک زمینوں میں عموماًتین ہزار فٹ بلند پہاڑوں پر پیدا ہوتی ہے۔جموں و کشمیر ،ہری پور جبکہ بھارت میں گنگا جمنا کے کناروں نیز ان کے نہروں کے کناروں پر دوارشی کیش رڑکی ،سہارنپور دہرہ دون پر ہوتی ہے۔
مزاج۔
گرم خشک درجہ دوم بعض کے نزدیک سرد خشک۔
افعال۔
مقوی دماغ و حافظ،مصفیٰ خون ملین شکم مدربول ۔
استعمال۔
برہمی اور مندوک پرنی کو زیادہ تر شیرہ یا سفوف کی شکل میں تقویت حافظ کیلئے شیرگاؤ کے ہمراہ کھلاتے ہیں۔بعض اوقات دوسری مناسب ادویہ کے ہمراہ سفوف یاحبوب یامعجون بنا کر بھی استعمال کرتے ہیں۔جوکہ نسیان ضعف دماغ ،مرگی ،جنون اور دیگر دماغی امراض میں مفید ہے۔برہمی کارس نکال کرشہد ملا کر گائے کے دودھ کے ساتھ دینا بھی مفید ہے۔پھوڑے پھنسوں اور دماغ کو تقویت دیتا ہے۔بالوں کوسیاہ مضوط بناتا ہے
مقوی دماغ نسخہ ۔
دانہ الائچی ایک گرام ،مغزبادام دس عدد مغزکدو چھ گرام مرچ سیاہ سات عدد برہمی دس گرام کے ہمراہ ٹھنڈی رگڑ کر پیءں۔تودردسر۔ضعف دماغ
اور ضعف بصارت کو دور کرتی ہے۔حافظ کو بڑھاتی ہے۔برہمی یامنڈرک پرنی کو گھی میں بھون کر لگاتار ایک ماہ دودھ کے ساتھ استعمال کیا جائے تو جسم کو خوبصورت حافظ اور عمر بڑھتی ہے۔دوران علاج میں اناج سے پرہیز رکھیں اور بطور دوا استعمال کریں۔بعض اطباءً دیگر امراض مثلاًبرص ،جریان منی وغیرہ میں بھی مختلف ترکیبوں سے کھلاتے ہیں۔برہمی کو تین ماہ سے زاہد عرصہ لگاتار جاری نہ رکھنا جاہیے۔ورنہ اثرات پیدا کرتی ہیں۔
نفع خاص۔
مفرح ومقوی اعضائے رئیسہ ۔
مضر۔
گرم مزاج کیلئے ۔
مصلح۔
کشنیز خشک۔اور گھی۔
www.sayhat.netاس کی دوسری قسم منڈوک پرنی کہاجاتا ہے۔اس کا پتا اصل برہمی سے زرا بڑااور موٹاہوتا ہے۔باقی تمام شکل و صورت ایک سی ہوتی ہے۔اور اس کے اوصاف
برہمی کی مانند لیکن ذراکم ہوتے ہیں۔مگر بعض وئیداسی کو ہی اصلی برہمی بوٹی کہتے ہیں۔جبکہ بنگال حکیم جل کو نیم کو برہمی بوٹی قرار دیتے ہیں۔برہمی گھاس کے نام کی خوشبو دار چیز پنساری تیل کی شکل میں فروخت کرتے ہیں۔یہ برہمی گھاس تالیس پتر کا پہاڑی نام ہے۔اس لیے مغالط سے بچنا چاہیے۔
تمام پودا ہی کام میں لاناچاہیے۔
مقام پیدائش۔
برہمی بوٹی عموماًندی نالوں ،تابوں اور نمناک زمینوں میں عموماًتین ہزار فٹ بلند پہاڑوں پر پیدا ہوتی ہے۔جموں و کشمیر ،ہری پور جبکہ بھارت میں گنگا جمنا کے کناروں نیز ان کے نہروں کے کناروں پر دوارشی کیش رڑکی ،سہارنپور دہرہ دون پر ہوتی ہے۔
مزاج۔
گرم خشک درجہ دوم بعض کے نزدیک سرد خشک۔
افعال۔
مقوی دماغ و حافظ،مصفیٰ خون ملین شکم مدربول ۔
استعمال۔
برہمی اور مندوک پرنی کو زیادہ تر شیرہ یا سفوف کی شکل میں تقویت حافظ کیلئے شیرگاؤ کے ہمراہ کھلاتے ہیں۔بعض اوقات دوسری مناسب ادویہ کے ہمراہ سفوف یاحبوب یامعجون بنا کر بھی استعمال کرتے ہیں۔جوکہ نسیان ضعف دماغ ،مرگی ،جنون اور دیگر دماغی امراض میں مفید ہے۔برہمی کارس نکال کرشہد ملا کر گائے کے دودھ کے ساتھ دینا بھی مفید ہے۔پھوڑے پھنسوں اور دماغ کو تقویت دیتا ہے۔بالوں کوسیاہ مضوط بناتا ہے
مقوی دماغ نسخہ ۔
دانہ الائچی ایک گرام ،مغزبادام دس عدد مغزکدو چھ گرام مرچ سیاہ سات عدد برہمی دس گرام کے ہمراہ ٹھنڈی رگڑ کر پیءں۔تودردسر۔ضعف دماغ
اور ضعف بصارت کو دور کرتی ہے۔حافظ کو بڑھاتی ہے۔برہمی یامنڈرک پرنی کو گھی میں بھون کر لگاتار ایک ماہ دودھ کے ساتھ استعمال کیا جائے تو جسم کو خوبصورت حافظ اور عمر بڑھتی ہے۔دوران علاج میں اناج سے پرہیز رکھیں اور بطور دوا استعمال کریں۔بعض اطباءً دیگر امراض مثلاًبرص ،جریان منی وغیرہ میں بھی مختلف ترکیبوں سے کھلاتے ہیں۔برہمی کو تین ماہ سے زاہد عرصہ لگاتار جاری نہ رکھنا جاہیے۔ورنہ اثرات پیدا کرتی ہیں۔
نفع خاص۔
مفرح ومقوی اعضائے رئیسہ ۔
مضر۔
گرم مزاج کیلئے ۔
مصلح۔
کشنیز خشک۔اور گھی۔
برنا برنجاسف برو
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
برنا
(Crateya Religiosa)
دیگرنام۔
ہندی میں برن،گجراتی میں ورنو ،بنگالی میں ورن باچھ یا گاچھ۔
ماہیت۔
ایک بڑا درخت ہے۔جس کے پتے پر برچھی نما بیل کے پتوں کی مانند ایک شاخ میں تین تین لگتے ہیں۔شکل میں پیپل کے پتوں سے مشابہ لیکن ان سے چھوٹے ہوتے ہیں۔اس کو اپریل مئی میں خوبصورت پھول لگتے ہیں۔پھل گول لیموں سے چھوٹا جوکہ خام حالت میں سبز اورپکنے کے بعد سرخ ہوجاتا ہے۔چھال کا رنگ باہرکی طرف سے بھورا ،اندر کی طرف سے سبز پھول سفید پتے کی رنگت اوپر کی طرف سے گہری سبز اور نیچے کی طرف ہلکی سبز ۔
(Crateya Religiosa)
دیگرنام۔
ہندی میں برن،گجراتی میں ورنو ،بنگالی میں ورن باچھ یا گاچھ۔
ماہیت۔
ایک بڑا درخت ہے۔جس کے پتے پر برچھی نما بیل کے پتوں کی مانند ایک شاخ میں تین تین لگتے ہیں۔شکل میں پیپل کے پتوں سے مشابہ لیکن ان سے چھوٹے ہوتے ہیں۔اس کو اپریل مئی میں خوبصورت پھول لگتے ہیں۔پھل گول لیموں سے چھوٹا جوکہ خام حالت میں سبز اورپکنے کے بعد سرخ ہوجاتا ہے۔چھال کا رنگ باہرکی طرف سے بھورا ،اندر کی طرف سے سبز پھول سفید پتے کی رنگت اوپر کی طرف سے گہری سبز اور نیچے کی طرف ہلکی سبز ۔
ذائقہ۔
برگ پھل اور پھول تلخ جبکہ پھل پکنے کے بعد قدرے شیریں ہوجاتاہے۔
مقام پیدائش۔
پاکستان میں خصوصاًدریائے راوی کا مشرقی علاقہ مالا بار ،ہندوستان میں آسام اور بنگال کے گرم حصوں میں پایاجاتا ہے۔
مزاج۔
گرم تین خشک درجہ دوم۔
افعال۔
مدربول ،مقت سنگ ،محلل و منفج اورام۔
استعمال۔
پوست درخت برناکو عسر بول کو دور کرنے اور گردہ ،مثانہ کی پتھری اور رنگ کو نکالنے کیلئے پانی میں جوش دے کر پلاتے ہیں۔پوست یا پتوں کو پانی میں پکا کر اورام کی تحلیل کیلئے باندھتے ہیں یا لیموں کے رس یا سرکہ میں پیس کرضماد کرتے ہیں۔اس کا ضماد پندرہ منٹ میں جلد کو لال کردیتا ہے۔اور اگر زیادہ دیر جلد پر لگا رہے
تو آبلہ پیدا کرتا ہے۔سمن مفرط کیلئے اس کے پتوں کا ساگ بنا کر کھایا جاتا ہے۔کون کن میں برنا کے پتوں کا ریاحی میں استعمال کرتے ہیں۔
نفع خاص۔
پیشا ب کو جاری کرنے کیلئے اور سنگ گردہ کیلئے ۔
مقدارخوراک۔
تین سے پانچ گرام(ماشے)
برگ پھل اور پھول تلخ جبکہ پھل پکنے کے بعد قدرے شیریں ہوجاتاہے۔
مقام پیدائش۔
پاکستان میں خصوصاًدریائے راوی کا مشرقی علاقہ مالا بار ،ہندوستان میں آسام اور بنگال کے گرم حصوں میں پایاجاتا ہے۔
مزاج۔
گرم تین خشک درجہ دوم۔
افعال۔
مدربول ،مقت سنگ ،محلل و منفج اورام۔
استعمال۔
پوست درخت برناکو عسر بول کو دور کرنے اور گردہ ،مثانہ کی پتھری اور رنگ کو نکالنے کیلئے پانی میں جوش دے کر پلاتے ہیں۔پوست یا پتوں کو پانی میں پکا کر اورام کی تحلیل کیلئے باندھتے ہیں یا لیموں کے رس یا سرکہ میں پیس کرضماد کرتے ہیں۔اس کا ضماد پندرہ منٹ میں جلد کو لال کردیتا ہے۔اور اگر زیادہ دیر جلد پر لگا رہے
تو آبلہ پیدا کرتا ہے۔سمن مفرط کیلئے اس کے پتوں کا ساگ بنا کر کھایا جاتا ہے۔کون کن میں برنا کے پتوں کا ریاحی میں استعمال کرتے ہیں۔
نفع خاص۔
پیشا ب کو جاری کرنے کیلئے اور سنگ گردہ کیلئے ۔
مقدارخوراک۔
تین سے پانچ گرام(ماشے)
www.sayhat.net
برنجاسف
(Mel Foil)
لاطینی میں۔
Achillea Millefolium
خاندان۔
Compositae
دیگرنام۔
عربی میں شیویلا،سندھی میں گویادریا گومادر،سندھی میں گندار ،فارسی میں بوئے مادراں،
ماہیت۔
(Mel Foil)
لاطینی میں۔
Achillea Millefolium
خاندان۔
Compositae
دیگرنام۔
عربی میں شیویلا،سندھی میں گویادریا گومادر،سندھی میں گندار ،فارسی میں بوئے مادراں،
ماہیت۔
ایک پودا ہے جوافنتین سے ملتی جلتی ہے۔اسکا تنا نصف گز لمبا ہوتا ہے۔شاخیں پتلی پتلی ہوتی ہیں۔پتے سرویاماجوکی طرح کٹے پھٹے برچھی کی نوک کی طرح چھوٹے حصوں میں منقسم ہوتے ہیں۔اور ڈالیوں پر ایک چیپ دار رطوبت ہوتی ہے۔پھول چھوٹے سوئے کی طرح چھتردار زرد سفید اور نیلگوں ہوتے ہیں۔جوکہ قدرگول جن کی خوشبوبابونہ کی طرح ہے جبکہ بوافنتین کی طرح آتی ہے۔
پرنجاسف کارنگ۔
پتے سبزپھول زرد اور سفید بعض نیلے ۔
ذائقہ۔
تلخ تیزی لئے ہوئے۔
برنجاسف کی اقسام۔
اس کی دو قسمیں ہیں۔
نر اور مادہ دونوں کے فوائد برابرہیں۔
مقام پیدائش۔
ہمالیہ کے دامن میں کشمیر ،کانگڑھ اور کمایوں تک جبکہ عموماً دریاؤں کے کناروں ،سرسبز پہاڑوں اور سایہ دار جگہوں میں بکثرت ہوتی ہیں۔
مزاج۔
گرم تر درجہ
افعال۔
وافع بخار،مسخن مفتت سنگ گردہ مثانہ ،محلل ،مدربول و حیض ،ملطف ،مفتح،
استعمال۔
مسخن و محلل و مفتح ہونے کی وجہ سے اورام آحشا میں استعمال کرتے ہیں۔انہیں افعال اور مدر ہونے کے وجہ سے مشمیہ ،صلابت رحم،عسر ولادت،احتباس البول وحیض میں اس کا جوشاندہ استعمال ہوتا ہے۔اس کا جوشاندہ پلانااور نطول و آبزن کی وجہ سے پتھری کوخارج کرتا ہے۔بخار غشی اور زکام میں مفیدہے۔
مضر۔
گردہ کیلئے ۔
مصلح۔
انیسوں یاخشخاش
بدل۔
امراض جگر میں افنیتن یا بابونہ ۔
نفع خاص۔
کیمیاوی جزو۔
پرنجاسف کارنگ۔
پتے سبزپھول زرد اور سفید بعض نیلے ۔
ذائقہ۔
تلخ تیزی لئے ہوئے۔
برنجاسف کی اقسام۔
اس کی دو قسمیں ہیں۔
نر اور مادہ دونوں کے فوائد برابرہیں۔
مقام پیدائش۔
ہمالیہ کے دامن میں کشمیر ،کانگڑھ اور کمایوں تک جبکہ عموماً دریاؤں کے کناروں ،سرسبز پہاڑوں اور سایہ دار جگہوں میں بکثرت ہوتی ہیں۔
مزاج۔
گرم تر درجہ
افعال۔
وافع بخار،مسخن مفتت سنگ گردہ مثانہ ،محلل ،مدربول و حیض ،ملطف ،مفتح،
استعمال۔
مسخن و محلل و مفتح ہونے کی وجہ سے اورام آحشا میں استعمال کرتے ہیں۔انہیں افعال اور مدر ہونے کے وجہ سے مشمیہ ،صلابت رحم،عسر ولادت،احتباس البول وحیض میں اس کا جوشاندہ استعمال ہوتا ہے۔اس کا جوشاندہ پلانااور نطول و آبزن کی وجہ سے پتھری کوخارج کرتا ہے۔بخار غشی اور زکام میں مفیدہے۔
مضر۔
گردہ کیلئے ۔
مصلح۔
انیسوں یاخشخاش
بدل۔
امراض جگر میں افنیتن یا بابونہ ۔
نفع خاص۔
کیمیاوی جزو۔
اس میں ایک گہرا سبزیا نیلاہٹ لئے ہوئے تیز اڑنے والا تیل اور ایک تیز ست ایچ لین پایاجاتا ہے۔
مقدارخوراک۔
تین سے پانچ گرام(ماشے)۔
مقدارخوراک۔
تین سے پانچ گرام(ماشے)۔
www.sayhat.net
برو
(Skimmia Lauriola)
دیگرنام۔
ہندی میں برو،کشمیری میں پٹار،پنجابی میں شلنگلی ۔سندھی میں پٹارو اور انگلش میں سیکیمیا لاری اولا کہتے ہیں۔
ماہیت۔
یہ سدا بہار گھاس تین سے پانچ فٹ تک اونچی ہوتی ہے۔اس کو مئی جون کے مہینے میں زروی مائل پھول سبز گچھوں میں لگتے ہیں۔اس کی بو میٹھی اور تیز ہوتی ہے۔
کہتے ہیں کہ ہرن کے نافے ہیں۔خوشبو اسکے گھاس کے کھانے کی وجہ سے ہوتی ہے۔پھول زردی اور پھل سرخ ہوتے ہیں۔
مقام پیدائش۔
کشمیر کے لوگ اس گھا س کو خوشبو کی طور پہ جلاتے ہیں۔اس کے تازہ پتوں میں سے نصف مقدار تیل نکلتا ہے صابن سازی کے کام آتا ہے۔یادرکھیں خشک پتوں میں سے تیل نہیں نکل سکتا ۔
(Skimmia Lauriola)
دیگرنام۔
ہندی میں برو،کشمیری میں پٹار،پنجابی میں شلنگلی ۔سندھی میں پٹارو اور انگلش میں سیکیمیا لاری اولا کہتے ہیں۔
ماہیت۔
یہ سدا بہار گھاس تین سے پانچ فٹ تک اونچی ہوتی ہے۔اس کو مئی جون کے مہینے میں زروی مائل پھول سبز گچھوں میں لگتے ہیں۔اس کی بو میٹھی اور تیز ہوتی ہے۔
کہتے ہیں کہ ہرن کے نافے ہیں۔خوشبو اسکے گھاس کے کھانے کی وجہ سے ہوتی ہے۔پھول زردی اور پھل سرخ ہوتے ہیں۔
مقام پیدائش۔
کشمیر کے لوگ اس گھا س کو خوشبو کی طور پہ جلاتے ہیں۔اس کے تازہ پتوں میں سے نصف مقدار تیل نکلتا ہے صابن سازی کے کام آتا ہے۔یادرکھیں خشک پتوں میں سے تیل نہیں نکل سکتا ۔
برف برگ تیت برہم ڈنڈی
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
برف
ice)
دیگرنام۔
عربی میں شلج ،فارسی میں یخ اور انگریزی میں آئس کہتے ہیں۔
ماہیت۔
پانی کو ترکیب خاص سے جمالیاجاتا ہے۔مشہور عام ہے برف دو قسم کی ہوتی ہے۔ایک قدرتی دوسری مصنوعی ۔
مزاج۔
سرد خشک۔
افعال۔
مخدر،مسکن حرارت و عطیش ،مقامی ،قابض۔
استعمال۔
برف کو زیادہ تر موسم گرما میں پیاس بجھانے کیلئے پیتے ہیں۔یہ گرم مزاجوں کیلئے موافق ہے۔پیاس کو بجھاتی اور معدے کو تقویت دیتی ہے۔سرد بلغمی مزاجوں اور بوڑھوں کیلئے غیر مناسب اندرونی کے اورام و صلابات کو ضرر پہنچاتی ہے۔دانتوں کو بھی نقصان دیتی ہے۔اورام حارہ کی ابتداء میں روع مواد کیلئے اس کا بیرونی استعمال کیاجاتا ہے۔رمد حارکی ابتداء میں آنکھ پر برف رکھنا مفید ہے۔برف کی سردی سے عروق شعریہ سکڑ جاتے ہیں۔اس لیے برف کو تا لوپرلگانا نکسیر کو روکتا ہے۔
ice)
دیگرنام۔
عربی میں شلج ،فارسی میں یخ اور انگریزی میں آئس کہتے ہیں۔
ماہیت۔
پانی کو ترکیب خاص سے جمالیاجاتا ہے۔مشہور عام ہے برف دو قسم کی ہوتی ہے۔ایک قدرتی دوسری مصنوعی ۔
مزاج۔
سرد خشک۔
افعال۔
مخدر،مسکن حرارت و عطیش ،مقامی ،قابض۔
استعمال۔
برف کو زیادہ تر موسم گرما میں پیاس بجھانے کیلئے پیتے ہیں۔یہ گرم مزاجوں کیلئے موافق ہے۔پیاس کو بجھاتی اور معدے کو تقویت دیتی ہے۔سرد بلغمی مزاجوں اور بوڑھوں کیلئے غیر مناسب اندرونی کے اورام و صلابات کو ضرر پہنچاتی ہے۔دانتوں کو بھی نقصان دیتی ہے۔اورام حارہ کی ابتداء میں روع مواد کیلئے اس کا بیرونی استعمال کیاجاتا ہے۔رمد حارکی ابتداء میں آنکھ پر برف رکھنا مفید ہے۔برف کی سردی سے عروق شعریہ سکڑ جاتے ہیں۔اس لیے برف کو تا لوپرلگانا نکسیر کو روکتا ہے۔
برگ تیت
دیگرنام۔
فارسی میں برگ تبت،پنجابی میں کشمیر ی پٹھا ،سندھی میں پن کشمیری ۔یادرکھیں پنجابی میں پٹھا ’’پتے ‘‘کو کہتے ہیں۔
مقام پیدائش۔
کشمیراور تبت۔
رنگ۔
بھورا سرخی مائل ۔
ذائقہ۔
پھیکا ۔
ماہیت۔
برگ تبت کو تنہا یا دیگر ادویہ کے ہمراہ باریگ پیس کر بطور پلاس پاپڑھ استعما ل کرتے ہیں۔نزلہ زکام بند ہونے کی حالت میں نہایت فائدہ مند ہے۔
نسوار۔
برگ تبت کو ثمرکٹائی خردو+دانہ الائچی خرد وغیرہ کے ہمراہ باریک پیس کر نسوار بناتے ہیں۔جومرگی ،سکتہ اور بالخصوص شقیقہ کے علاوہ مزمن نزلہ وزکاممیں نہاہیت مفید ہے۔
نفع خاص۔
نزلہ کوجاری کرتاہے۔
بدل۔
نک چھکنی۔
دیگرنام۔
فارسی میں برگ تبت،پنجابی میں کشمیر ی پٹھا ،سندھی میں پن کشمیری ۔یادرکھیں پنجابی میں پٹھا ’’پتے ‘‘کو کہتے ہیں۔
مقام پیدائش۔
کشمیراور تبت۔
رنگ۔
بھورا سرخی مائل ۔
ذائقہ۔
پھیکا ۔
ماہیت۔
برگ تبت کو تنہا یا دیگر ادویہ کے ہمراہ باریگ پیس کر بطور پلاس پاپڑھ استعما ل کرتے ہیں۔نزلہ زکام بند ہونے کی حالت میں نہایت فائدہ مند ہے۔
نسوار۔
برگ تبت کو ثمرکٹائی خردو+دانہ الائچی خرد وغیرہ کے ہمراہ باریک پیس کر نسوار بناتے ہیں۔جومرگی ،سکتہ اور بالخصوص شقیقہ کے علاوہ مزمن نزلہ وزکاممیں نہاہیت مفید ہے۔
نفع خاص۔
نزلہ کوجاری کرتاہے۔
بدل۔
نک چھکنی۔
برہم ڈنڈی
(Yellow Thistle)
لاطینی میں ۔
Tricholepis Glaberrima Compositae
خاندان۔
compositac
دیگرنام۔
سندھی میں لبھ ،گجراتی میں تل کنٹو،بنگالی میں سیال کانٹا اور انگریزی میں ییلوتھسٹل ۔
ماہیت۔
برہم ڈنڈی کا دو سے چار فٹ اونچا پودا ہوتا ہے۔جس کا تنا بالکل سیدھا اور پتے برچھی کی طرح ایک سے چارانچ لمبے اور دندانے دار ہوتے ہیں۔
پھول پتوں کے ساتھ گچھوں میں بیگنی یا گلابی طرح کے ہوتے ہیں۔جن کا رنگ نیلا سرخی مائل اس کے چاروں طرف نرم کانٹے ہوتے ہیں۔پھل ۔پودے کے درمیان میں ایک لمبی ڈنڈی نکلتی ہے۔جن کے اگلے حصے میں لمبے گول اونٹ کٹارہ کی طرح کے ہوتے ہیں۔
اقسام ۔
اس کی دو اقسام ہیں۔
خرد کو برہم ڈنڈی اور کلاں کو اونت کٹائی کہتے ہیں۔
مقام پیدائش۔
پاکستان ،کشمیر کے کچھ حصوں میں کھنڈرات وغیرہ آتے ہیں۔بھار ت میں راجستھان،آبو پہاڑ،مدھیہ بھارت،میسور ،حیدر آباد ،مشرقی اور مغربی پنجاب میں سرکوں کے کنارے اور ویران مقامات پر موسم سرما میں ملتی ہے۔
رنگ۔
سبز سیاہی مائل پھول بیگنی ۔
ذائقہ۔
نہایت تلخ۔
مزاج۔
گرم خشک
استعمال۔
برہم ڈنڈی کاسفوف شیرگاؤ کے ہمراہ جسم کو تقویت بخشنے کے علاوہ حافظہ کو قوی اور جریان وسیلان منی کیلئے مفید ہے۔
فلفل سیاہ کے ہمراہ پانی میں پیس کر بھی پلاتے ہیں۔جوکہ خارش پھوڑے پھنسی اور دیگر امراض جلدیہ و فساد میں نہاہت مفید ہے۔
(Yellow Thistle)
لاطینی میں ۔
Tricholepis Glaberrima Compositae
خاندان۔
compositac
دیگرنام۔
سندھی میں لبھ ،گجراتی میں تل کنٹو،بنگالی میں سیال کانٹا اور انگریزی میں ییلوتھسٹل ۔
ماہیت۔
برہم ڈنڈی کا دو سے چار فٹ اونچا پودا ہوتا ہے۔جس کا تنا بالکل سیدھا اور پتے برچھی کی طرح ایک سے چارانچ لمبے اور دندانے دار ہوتے ہیں۔
پھول پتوں کے ساتھ گچھوں میں بیگنی یا گلابی طرح کے ہوتے ہیں۔جن کا رنگ نیلا سرخی مائل اس کے چاروں طرف نرم کانٹے ہوتے ہیں۔پھل ۔پودے کے درمیان میں ایک لمبی ڈنڈی نکلتی ہے۔جن کے اگلے حصے میں لمبے گول اونٹ کٹارہ کی طرح کے ہوتے ہیں۔
اقسام ۔
اس کی دو اقسام ہیں۔
خرد کو برہم ڈنڈی اور کلاں کو اونت کٹائی کہتے ہیں۔
مقام پیدائش۔
پاکستان ،کشمیر کے کچھ حصوں میں کھنڈرات وغیرہ آتے ہیں۔بھار ت میں راجستھان،آبو پہاڑ،مدھیہ بھارت،میسور ،حیدر آباد ،مشرقی اور مغربی پنجاب میں سرکوں کے کنارے اور ویران مقامات پر موسم سرما میں ملتی ہے۔
رنگ۔
سبز سیاہی مائل پھول بیگنی ۔
ذائقہ۔
نہایت تلخ۔
مزاج۔
گرم خشک
استعمال۔
برہم ڈنڈی کاسفوف شیرگاؤ کے ہمراہ جسم کو تقویت بخشنے کے علاوہ حافظہ کو قوی اور جریان وسیلان منی کیلئے مفید ہے۔
فلفل سیاہ کے ہمراہ پانی میں پیس کر بھی پلاتے ہیں۔جوکہ خارش پھوڑے پھنسی اور دیگر امراض جلدیہ و فساد میں نہاہت مفید ہے۔
یہی نسخہ برص میں بھی مفید ہے۔ جدام کیلئے برہم ڈنڈی ایک تولہ کالی مرچ سات دانے گھوٹ کر چالیس دان روزانہ استعمال کریں
اور ساتھ گھی ڈال کر بیسن کی روٹی کھلائی جائے ۔گلے کو صاف کرتی ہے۔بطور جوشاندہ یاخیساندہ آنکھ کی امراض ولادیت کے بعد رحم
کے درد ،ورم اور بادی امراض ،پیشاب کی جلن اور خون خوراک دوگھنٹہ قبل ہمراہ آب تازہ دی جاتی ہے۔اس طرح تپ لرزہ کا علاج
دو تین دن جاری رکھتا ہے۔اگر مریض کو بخار کے ساتھ کھانسی بھی ہوتو سفوف شہد کے ساتھ دیناچاہیے۔
بہتر یہ ہے کہ برہم ڈنڈی استعمال کرانے سے پہلے تپ لرزہ کے مریض کو ایک معمولی سا جلاب دے کر پیٹ صاف کرلیاجائے۔
مزمن بخاروں میں دیگر ادویہ کے ہمراہ استعمال کرتے ہیں۔اس کے بیج ملین ،مشتہی ،مقئی اور مخرج بلغم ہیں۔ان کا شیرہ نکال کر شیریں کرکےدمہ میں پلانا مفید ہیں۔
برھم ڈنڈی کا جوشاندہ رنگ نکھارتا ہے اور زخموں کو مفید ہے۔
نفع خاص۔
مصفیٰ خون۔
مضر۔
خشکی پیداکرتا ہے۔
مصلح۔
شہد اور گھی ۔
بدل۔
منڈی نیل کنٹھی مصفیٰ خون میں
مقدارخوراک۔
پانچ سے سات گرام سفوف جبکہ سبز کو ایک تولہ تک استعمال کیاجاسکتا ہے۔
مشہورمرکب۔
عر ق مرکب ،مصفیٰ خون بہ،نسخہ خاص وغیرہ ۔
اور ساتھ گھی ڈال کر بیسن کی روٹی کھلائی جائے ۔گلے کو صاف کرتی ہے۔بطور جوشاندہ یاخیساندہ آنکھ کی امراض ولادیت کے بعد رحم
کے درد ،ورم اور بادی امراض ،پیشاب کی جلن اور خون خوراک دوگھنٹہ قبل ہمراہ آب تازہ دی جاتی ہے۔اس طرح تپ لرزہ کا علاج
دو تین دن جاری رکھتا ہے۔اگر مریض کو بخار کے ساتھ کھانسی بھی ہوتو سفوف شہد کے ساتھ دیناچاہیے۔
بہتر یہ ہے کہ برہم ڈنڈی استعمال کرانے سے پہلے تپ لرزہ کے مریض کو ایک معمولی سا جلاب دے کر پیٹ صاف کرلیاجائے۔
مزمن بخاروں میں دیگر ادویہ کے ہمراہ استعمال کرتے ہیں۔اس کے بیج ملین ،مشتہی ،مقئی اور مخرج بلغم ہیں۔ان کا شیرہ نکال کر شیریں کرکےدمہ میں پلانا مفید ہیں۔
برھم ڈنڈی کا جوشاندہ رنگ نکھارتا ہے اور زخموں کو مفید ہے۔
نفع خاص۔
مصفیٰ خون۔
مضر۔
خشکی پیداکرتا ہے۔
مصلح۔
شہد اور گھی ۔
بدل۔
منڈی نیل کنٹھی مصفیٰ خون میں
مقدارخوراک۔
پانچ سے سات گرام سفوف جبکہ سبز کو ایک تولہ تک استعمال کیاجاسکتا ہے۔
مشہورمرکب۔
عر ق مرکب ،مصفیٰ خون بہ،نسخہ خاص وغیرہ ۔
بچھو عقرب بداری کند باراہی کند بدھارا،بدہارا
Copy Rights @DMAC 2016
www.sayhat.net
بچھو عقرب
(Scorpion)
دیگر نام۔
عربی میں عقرب،فارسی میں کثرروم سندھی میں وچھوں اور انگریزی میں سکارپین کہتے ہیں۔
ماہیت۔
مشہور زہریلا کیڑا ہے۔جس کے ڈنگ سے شدید درد ہوتا ہے۔بچھو سیاہ اور زرد قسم کا ہوتا ہے۔زردبچھو ہرجگہ مکانوں میں اینٹ،پتھروں کے نیچے اور اندھیرےکونوں میں اور کوڑے کرکٹ کے ڈھیرو ں میں ملتا ہے۔اس کا زہر کمزور ہوتا ہے۔زردبچھو کسی دواء کے کام نہیں آتا ہے۔سیاہ بچھو پہاڑوں اور چٹانوں کی دراڑوں میں ہوتا ہے۔یہ عموماًساڑھے تین انچ لمبا ہوتا ہے۔یہ کیڑا تمام سال بے حس اور بھوکا پڑارہتا ہے۔صرف برسات کے موسم ہی باہر نکلتا ہے۔اور اسکی عمر عموماًچار سال ہوتی ہے۔اور سیاہ بچھوبطور دوامستمل ہے۔
مزاج۔
سردوخشک درجہ سوم۔
استعمال۔
اسکا روغن تیارکرکے استرخا،فالج اور لقوہ پرمالش کرتے ہیں۔بچھومنفت سنگ ہے۔اسکو جلا کر مناسب ادویہ کے ہمراہ یامفرد گردے ومثانہ کی پتھری کو توڑنے کیلئے استعمالکیاجاتا ہے۔اس کاروغن بواسیری مسوں کو گرانے کیلئے لگاتے ہیں۔مقام گزیدہ پر بچھو کوکچل کریااس کا شکم چاک کرکے باندھیں توزہر کو جذب کرلیتا ہے۔
روغن عقرب بھی پتھری کو توڑنے کی قوی دواء ہے۔خواہ پتھری گردے میں ہویا مثانہ میں یا پتہ میں سب کیلئے نافع دواء ہے اگر کسی کو بچھو کاٹ تو فوراًسیکھیرا بوٹی جڑی کا لیپ کرلیں۔اور عقرب گزیدہ کو مولی نوشادکھلائیں اور جائے نیش پر بھی مولی اور نوشاد رملاکرناندھیں۔
نفع خاص۔
فالج لقوہ اور وجع المفاصل ۔
مضر۔
پھیپھڑے کیلیے۔
مصلح۔
تخم کرفس اور آب پیاز۔
مقداراورخوراک۔
ایک سے دو رتی تک ۔
مرکب۔
حجرالیہود عقرب کا کشتہ بھی سنگ گروہ،مثانہ اور پتہ کیلئے مفید ترین ہے۔معجون عقرب ،روغن عقرب ۔
(Scorpion)
دیگر نام۔
عربی میں عقرب،فارسی میں کثرروم سندھی میں وچھوں اور انگریزی میں سکارپین کہتے ہیں۔
ماہیت۔
مشہور زہریلا کیڑا ہے۔جس کے ڈنگ سے شدید درد ہوتا ہے۔بچھو سیاہ اور زرد قسم کا ہوتا ہے۔زردبچھو ہرجگہ مکانوں میں اینٹ،پتھروں کے نیچے اور اندھیرےکونوں میں اور کوڑے کرکٹ کے ڈھیرو ں میں ملتا ہے۔اس کا زہر کمزور ہوتا ہے۔زردبچھو کسی دواء کے کام نہیں آتا ہے۔سیاہ بچھو پہاڑوں اور چٹانوں کی دراڑوں میں ہوتا ہے۔یہ عموماًساڑھے تین انچ لمبا ہوتا ہے۔یہ کیڑا تمام سال بے حس اور بھوکا پڑارہتا ہے۔صرف برسات کے موسم ہی باہر نکلتا ہے۔اور اسکی عمر عموماًچار سال ہوتی ہے۔اور سیاہ بچھوبطور دوامستمل ہے۔
مزاج۔
سردوخشک درجہ سوم۔
استعمال۔
اسکا روغن تیارکرکے استرخا،فالج اور لقوہ پرمالش کرتے ہیں۔بچھومنفت سنگ ہے۔اسکو جلا کر مناسب ادویہ کے ہمراہ یامفرد گردے ومثانہ کی پتھری کو توڑنے کیلئے استعمالکیاجاتا ہے۔اس کاروغن بواسیری مسوں کو گرانے کیلئے لگاتے ہیں۔مقام گزیدہ پر بچھو کوکچل کریااس کا شکم چاک کرکے باندھیں توزہر کو جذب کرلیتا ہے۔
روغن عقرب بھی پتھری کو توڑنے کی قوی دواء ہے۔خواہ پتھری گردے میں ہویا مثانہ میں یا پتہ میں سب کیلئے نافع دواء ہے اگر کسی کو بچھو کاٹ تو فوراًسیکھیرا بوٹی جڑی کا لیپ کرلیں۔اور عقرب گزیدہ کو مولی نوشادکھلائیں اور جائے نیش پر بھی مولی اور نوشاد رملاکرناندھیں۔
نفع خاص۔
فالج لقوہ اور وجع المفاصل ۔
مضر۔
پھیپھڑے کیلیے۔
مصلح۔
تخم کرفس اور آب پیاز۔
مقداراورخوراک۔
ایک سے دو رتی تک ۔
مرکب۔
حجرالیہود عقرب کا کشتہ بھی سنگ گروہ،مثانہ اور پتہ کیلئے مفید ترین ہے۔معجون عقرب ،روغن عقرب ۔
بداری کند(باراہی کند )
(I.Digiata)
دیگرنام۔
سندھی میں جوبہن جڑی ،پہاڑی میں نام سیالیاں،بنگالی میں بھوئن کمہڑیا بھوئی کمہڑا،تیلگو میں نیل کمبڈ،مرہٹی میں ڈکرکند،انگریزی میں ائی یومیادیجی ٹیٹا۔
ماہیت۔
بداری کند ایک بیل دارنبات کی جڑ ہے۔اسکی شکل زمین کند سے ملتی ہے۔رنگ سرخی مائل ہوتا ہے۔اس کے پتے اروی کے پتوں کے مانند ہوتے ہیں۔جوتقریباًچارانچ لمبے ار تین انچ چوڑے ہوتے ہیں۔اور تین تین اکٹھے ڈھاک کے پتوں کی مانند لگے رہتے ہیں۔پھول بیگنی رنگ کے موسم برسات میں کھلتے ہیں۔ہندی میں بدار زمین کو اور کند جڑ کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔اور بداری کند کی جڑ ہی بطور دواًمستعمل ہے۔یہ گروہ دار جڑزمین میں بہت گہری ہوتی ہے۔اس کاحجم شلجم سے لے کر پیٹھے تک ہوتا ہے۔یہ زمین کھود کرنکالی جاتی ہے۔اس کو چھوٹے ٹکڑے کی کے خشک کرلیاجاتا ہے۔ورنہ سڑ جاتی ہے۔
رنگ۔
باہرسے سرخی مائل جبکہ اندرسے دودھ کی طرح سفید رنگ ۔
ذائقہ۔
شیریں۔
مقام پیدائش۔
شملہ،کالکا،ڈیرہ دون،پٹھان کوٹ ضلع کانگڑہ ،اردویہ پور،راجپوتانہ ۔کوہ آبو،ویشنودیوی ریاست جموں و کشمیر۔
مزاج۔
گرم و تر ،وئیدک کتب کے حوالے سے سرد تر،
افعال۔
مغلظ منی ،مقوی باہ،محلل،مولد شیر،مسمن بدن۔
استعمال۔
بداری کند زیادہ تر بطور نانخورش مستعمل ہے۔بھوک پیدا کرتی ہے۔
مقوی اعضاء اور مقوی باہ ہے۔
عورت میں دودھ کی کمی دور کرنے کیلئے اس کو خشک کرنے کے بعد مفرد یادیگر ادویہ کے ہمراہ سفوف بنا کر کھلاتے ہیں۔اگربچہ لاغروکمزور ہوتو اس کو موٹا تازہ بنانے کیلئے سفوف بداری کند ایک ماشہ شہد خالص میں ملا کر روزانہ جریان ضعف باہ میں کھلاتے ہیں۔ورموں کوتحلیل کرنے کیلئے پانی میں پیس کر ضماد کرتے ہیں۔سادھولوگ آبادی سے دور رہتے ہیں۔اور تارک الدنیا ہیں اسی کو کھاکرگزر اوقات کرتے ہیں۔یعنی جڑ کوکھود لاتے ہیں۔آگ میں رکھ کر پکا کر کھا لیتے ہیں۔
نفع خاص۔
مقوی معدہ ۔
(I.Digiata)
دیگرنام۔
سندھی میں جوبہن جڑی ،پہاڑی میں نام سیالیاں،بنگالی میں بھوئن کمہڑیا بھوئی کمہڑا،تیلگو میں نیل کمبڈ،مرہٹی میں ڈکرکند،انگریزی میں ائی یومیادیجی ٹیٹا۔
ماہیت۔
بداری کند ایک بیل دارنبات کی جڑ ہے۔اسکی شکل زمین کند سے ملتی ہے۔رنگ سرخی مائل ہوتا ہے۔اس کے پتے اروی کے پتوں کے مانند ہوتے ہیں۔جوتقریباًچارانچ لمبے ار تین انچ چوڑے ہوتے ہیں۔اور تین تین اکٹھے ڈھاک کے پتوں کی مانند لگے رہتے ہیں۔پھول بیگنی رنگ کے موسم برسات میں کھلتے ہیں۔ہندی میں بدار زمین کو اور کند جڑ کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔اور بداری کند کی جڑ ہی بطور دواًمستعمل ہے۔یہ گروہ دار جڑزمین میں بہت گہری ہوتی ہے۔اس کاحجم شلجم سے لے کر پیٹھے تک ہوتا ہے۔یہ زمین کھود کرنکالی جاتی ہے۔اس کو چھوٹے ٹکڑے کی کے خشک کرلیاجاتا ہے۔ورنہ سڑ جاتی ہے۔
رنگ۔
باہرسے سرخی مائل جبکہ اندرسے دودھ کی طرح سفید رنگ ۔
ذائقہ۔
شیریں۔
مقام پیدائش۔
شملہ،کالکا،ڈیرہ دون،پٹھان کوٹ ضلع کانگڑہ ،اردویہ پور،راجپوتانہ ۔کوہ آبو،ویشنودیوی ریاست جموں و کشمیر۔
مزاج۔
گرم و تر ،وئیدک کتب کے حوالے سے سرد تر،
افعال۔
مغلظ منی ،مقوی باہ،محلل،مولد شیر،مسمن بدن۔
استعمال۔
بداری کند زیادہ تر بطور نانخورش مستعمل ہے۔بھوک پیدا کرتی ہے۔
مقوی اعضاء اور مقوی باہ ہے۔
عورت میں دودھ کی کمی دور کرنے کیلئے اس کو خشک کرنے کے بعد مفرد یادیگر ادویہ کے ہمراہ سفوف بنا کر کھلاتے ہیں۔اگربچہ لاغروکمزور ہوتو اس کو موٹا تازہ بنانے کیلئے سفوف بداری کند ایک ماشہ شہد خالص میں ملا کر روزانہ جریان ضعف باہ میں کھلاتے ہیں۔ورموں کوتحلیل کرنے کیلئے پانی میں پیس کر ضماد کرتے ہیں۔سادھولوگ آبادی سے دور رہتے ہیں۔اور تارک الدنیا ہیں اسی کو کھاکرگزر اوقات کرتے ہیں۔یعنی جڑ کوکھود لاتے ہیں۔آگ میں رکھ کر پکا کر کھا لیتے ہیں۔
نفع خاص۔
مقوی معدہ ۔
مضر۔
گرم مزاجوں کیلئے۔
مزید تحقیق ۔
اس میں رال ،شکر اور کافی مقدار میں نشاستہ پایاجاتاہے۔
مقدارخوراک۔
بداری کندخشک سفوف ایک سے چھ گرام (ماشے)۔
گرم مزاجوں کیلئے۔
مزید تحقیق ۔
اس میں رال ،شکر اور کافی مقدار میں نشاستہ پایاجاتاہے۔
مقدارخوراک۔
بداری کندخشک سفوف ایک سے چھ گرام (ماشے)۔
www.sayhat.net
بدھارا،بدہارا
(Elephant Creeper)
دیگرنام۔
عربی میں شارف،بنگالی میں ورہر دارک،سنسکرت میں ودہاوا اور انگریزی میں ایلی فنٹ کر پرکہتے ہیں۔
ماہیت۔
ایک بیل دار بوٹی کی جڑ ہے جو لمبی کھوکھلی اور ریشہ دار ہوتی ہے۔اس کے پتے پان نما لیکن بڑے دس بارہ انچ لمبے زیرس سطح پرریشمی روئیں والے ہوتے ہیں۔
اس کی دو اقسام ہیں
ایک قسم کا پھول سفید اور گھڑے کی مانند جبکہ دوسرے کا پھول بیگنی رنگ کے بڑے بڑے اور پتے کچنال کی مانند ہوتے ہیں۔جڑ بھورے رنگ کے ٹکڑوں کی شکل یا مٹھی کے برابریااس سے کم ہوتی ہے۔
ذائقہ۔
پھیکا سا تلخی مائل ہوتا ہے۔جوکہ بطور دواء مستعمل ہے۔
مقام پیدائش۔
پاکستان اور ہندوستان میں ساحلی علاقوں اور ریتلے میدانوں میں سطح سمندر سے ایک ہزار فٹ کی بلندی تک ہوتا ہے۔
مزاج۔
گرم وخشک درجہ اول اور بعض کے نزدیک معتدل ۔
استعمال۔
بدھاراکوزیادہ تر سرد بلغمی امراض مثلاً وجع المفاصل ،نقرس اور استستاء میں استعمال کرتے ہیں۔یہ محلل اورام ،ملین طبع اور مقوی باہ ہے۔اس کے پتے تیل چیڑ کر اورام پر باندھتے ہیں۔بدھارا کے پتوں کا رس ہم وزن سرکہ میں ملاکر دو دو تولہ کی مقدار میں پلانا سمن مفرط کیلئے اور جلندھر میں بھی مفید ہے۔بدھارا کی جڑ کا سفوف ایکہفتہ تک ستاور کے رس میں بھا ونا دے کی خشک کیاجائے اور ہر روز صبح کے وقت یہ سفوف مکھن یاچھ ماشہ گھی کے ہمراہ ایک مہینے تک استعمال کیاجائے تو بدن میں طاقت
(Elephant Creeper)
دیگرنام۔
عربی میں شارف،بنگالی میں ورہر دارک،سنسکرت میں ودہاوا اور انگریزی میں ایلی فنٹ کر پرکہتے ہیں۔
ماہیت۔
ایک بیل دار بوٹی کی جڑ ہے جو لمبی کھوکھلی اور ریشہ دار ہوتی ہے۔اس کے پتے پان نما لیکن بڑے دس بارہ انچ لمبے زیرس سطح پرریشمی روئیں والے ہوتے ہیں۔
اس کی دو اقسام ہیں
ایک قسم کا پھول سفید اور گھڑے کی مانند جبکہ دوسرے کا پھول بیگنی رنگ کے بڑے بڑے اور پتے کچنال کی مانند ہوتے ہیں۔جڑ بھورے رنگ کے ٹکڑوں کی شکل یا مٹھی کے برابریااس سے کم ہوتی ہے۔
ذائقہ۔
پھیکا سا تلخی مائل ہوتا ہے۔جوکہ بطور دواء مستعمل ہے۔
مقام پیدائش۔
پاکستان اور ہندوستان میں ساحلی علاقوں اور ریتلے میدانوں میں سطح سمندر سے ایک ہزار فٹ کی بلندی تک ہوتا ہے۔
مزاج۔
گرم وخشک درجہ اول اور بعض کے نزدیک معتدل ۔
استعمال۔
بدھاراکوزیادہ تر سرد بلغمی امراض مثلاً وجع المفاصل ،نقرس اور استستاء میں استعمال کرتے ہیں۔یہ محلل اورام ،ملین طبع اور مقوی باہ ہے۔اس کے پتے تیل چیڑ کر اورام پر باندھتے ہیں۔بدھارا کے پتوں کا رس ہم وزن سرکہ میں ملاکر دو دو تولہ کی مقدار میں پلانا سمن مفرط کیلئے اور جلندھر میں بھی مفید ہے۔بدھارا کی جڑ کا سفوف ایکہفتہ تک ستاور کے رس میں بھا ونا دے کی خشک کیاجائے اور ہر روز صبح کے وقت یہ سفوف مکھن یاچھ ماشہ گھی کے ہمراہ ایک مہینے تک استعمال کیاجائے تو بدن میں طاقت
No comments:
Post a Comment